تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

محسن داوڑ اورعلی وزیر کا ایجنڈا ایک بار پھر کھل کر سامنے آگیا

اسلام آباد: پی ٹی ایم رہنماؤں محسن داوڑ اور علی وزیر کا ایجنڈا ایک بار پھر کھل کر سامنے آگیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی ایم رہنما اور رکن اسمبلی محسن داوڑ نے اعتراف کیا ہے کہ ہماری وجہ سے افغان صدر اشرف غنی کی حلف برداری تقریب میں تاخیر ہوئی، دونوں کو این ڈی ایس حکام خصوصی فوجی ہیلی کاپٹر میں لے کر گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی ایس ودیگر ایجنسیوں نے محسن داوڑ اور علی وزیر کو خصوصی پروٹوکول دیا۔

محسن داوڑ اور علی وزیر کی این ڈی ایس کے سابق سربراہ امر اللہ صالح سے بھی ملاقات ہوئی، دونوں ارکان اسمبلی کی پاکستان کے بدترین دشمن سے خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔

واضح رہے کہ افغان حکام نے ایس پی طاہر داوڑ کی میت پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کیا تھا، شہید ایس پی کی میت وفاقی وزیر کے بجائے محسن داوڑ کے حوالے کی گئی تھی۔

وفاقی وزیر مراد سعید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کے افغانستان میں ایسے پروٹوکول کو اسمبلی میں اٹھایا جائے گا، یہ کبھی پاکستان کے دوست نہیں تھے، کبھی پختونوں کی ترقی کی بات نہیں کی۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے افغانستان میں ہمیشہ امن اور مذاکرات پر زور دیا ہے، پارلیمنٹ میں جب بھی میں نے ان سے سوالات کیے کبھی تردید نہیں کی، جب بھی پاکستان نے امن کی بات کی ہے، سرحد پر کشیدگی بڑھائی گئی ہے، ہم امن کی بات کرتے ہیں یہ دونوں اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علی وزیر نے کبھی بھی اسمبلی میں میرے سوالات کا جواب نہیں دیا، ان کا ایجنڈا ہر گزرتے دن کے ساتھ سامنے آتا جائے گا، انہوں نے پاکستانی اداروں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

بریگیڈیئر (ر) حارث نواز کا کہنا تھا کہ ان دونوں کو کسی بھی صورت افغانستان جانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی، این ڈی ایس اور را کے یہ دونوں مہرے ہیں، یہ دونوں ارکان اینٹی پاکستان باتیں کرتے ہیں، دونوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

Comments

- Advertisement -