تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

گھوٹکی: پولیس وین میں خواتین کو حبس بےجا میں رکھنےکا انکشاف

گھوٹکی: صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں پولیس کی جانب سے معصوم بچی کو حبس بے جا میں رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، اے آر وائی نے بچی کی موجودگی کی فوٹیج حاصل کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اندرون سندھ میں پولیس کی جانب سے خواتین اور معصوم بچی کو حبس بے میں رکھا گیا، واقعہ گھوٹی کے علاقے عادلپور میں رونما ہوا، جہاں پولیس نے ملزمان کو قید کرنے کے بجائے عورتوں اور بچوں کو پولیس موبائل میں قید کردیا ۔

اے آر وائی نیوز نے پولیس موبائل میں خواتین اور بچی کی موجودگی کی فوٹیجز حاصل کرلی ہے، متاثرہ خواتین نے اے آر وائی سے گفتگو میں بتایا کہ کئی دنوں سے بلا جواز گرفتار کر رکھا ہے، صحافیوں کے پہنچنے پرپولیس اہلکار موبائل سمیت رفو چکر ہوگئے۔واقعے پر اے آر وائی نیوز نے متعلقہ تھانے سے موقف لینے کی کوشش کی مگر تھانہ اے سیکشن پولیس نے مؤقف دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز پر خبر نشر ہونے پر ایس ایس پی گھوٹکی نے نوٹس لیا اور ایس ایس پی نے پولیس حراست سے خواتین کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔

ایس ایس پی عمر طفیل کا موقف تھا کہ ملزمان کے بدلےخواتین کو حراست میں لینا قابل قبول نہیں ہے، خواتین ،بچوں کا احترام پولیس پر فرض ہے۔

دوسری جانب پولیس کا موقف تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے وقت زیرحراست خواتین نے مزاحمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:  گلستان جوہر میں‌ مبینہ پولیس موبائل کا گھر دھاوا

واضح رہے کہ گذشتہ سال اگست میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مبینہ پولیس موبائل کے ذریعے سادہ لباس اہلکاروں نے گھر پر دھاوا بولا تھا، نامعلوم سادہ لباس اہلکاروں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں موجود خواتین اور دیگر افراد پر تشدد بھی کیا۔

کارروائی میں استعمال ہونے والی پولیس موبائل کی نمبر پلیٹ ہی نہیں تھی اور نہ ہی موبائل پر تھانے کا نام درج تھا، واقعے میں ملوث چھ افراد کی کارروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کی تھی۔

Comments

- Advertisement -