اتوار, مارچ 16, 2025
اشتہار

غلام ربانی آگرو:‌ افسانہ نگار، محقق اور ادبی اداروں کے معمار

اشتہار

حیرت انگیز

غلام ربانی آگرو سندھی اور اردو زبان کے معروف ادیب، افسانہ نگار اور محقق تھے جنھوں نے کئی ادبی اداروں کے لیے خدمات انجام دیں اور تصنیف و تالیف میں بھی مشغول رہے۔

آج غلام ربانی آگرہ کا یومِ وفات ہے۔ انھوں نے سندھ یونیورسٹی کے علاوہ سیکریٹری سندھی ادبی بورڈ، ڈائریکٹر جنرل اکادمی ادبیات پاکستان اور ممبر فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی حیثیت سے بھی کئی برس تک کام کیا۔ وہ ادب اور ادبی اداروں کے لیے اپنی علمی کاوشوں اور خدمات کے لیے مشہور رہے ہیں۔ غلام ربانی آگرو کے ادبی سفر کا آغاز پاکستان بننے کے بعد 1955ء میں افسانہ نگاری سے ہوا۔ سندھی زبان میں ان کی کہانیاں اور افسانے پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بیسویں صدی میں سندھ کی تہذیب اور روایات کے ساتھ یہاں کا ماحول کیسا تھا۔ انھوں نے سندھ کے دیہات سے تعلق رکھنے والے عام لوگوں کو اپنے افسانوں اور کہانیوں‌ میں پیش کیا۔ ان کی یہ کہانیاں انگریزی، جرمن، چینی، ہندی اور روسی زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہیں اور ان افسانوں کا مجموعہ ’’آبِ حیات‘‘ کے عنوان سے 1960ء میں شائع ہوا۔

بحیثیت ایڈیٹر ’’سہ ماہی مہران‘‘ اور بچوں کے ماہنامے ’’گل پُھل‘‘ کے لیے کام کرنے کے ساتھ وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی رہے جن میں ’’جھڑاگل گلاب جا‘‘، ’’سندھ جابر بحر پہاڑ‘‘، ماڑھوں شہر بھنبھور جا‘‘، ’’سندھی ادب تی ترقی پسند تحریک جو اثر‘‘، ’’خط غبار‘‘ (خطوط کا مجموعہ)، ’’بھارت میں اردو: ایک جائزہ‘‘، ’’سندھ میں پکھین جو شکار‘‘ شامل ہیں۔

غلام ربانی آگرو 5 نومبر 1933ء کو سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے گاؤں محمد خان آگرو میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد، سندھ میں مکمل کی اور پھر کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔

18 جنوری 2010ء کو غلام ربانی آگرو حیدرآباد میں‌ وفات پاگئے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں