تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

"میں نے کون سا گالی دی ہے!”

غلام رسول مہرؔ نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ایک ہیں۔ انھیں دنیائے ادب میں انشا پرداز، نقاد، مترجم، مؤرخ اور محقق کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔

غلام رسول مہر کا بسلسلۂ روزگار حیدر آباد دکن میں بھی چند سال قیام رہا۔ وہ جالندھر کے علاقے پھول پور کے باسی تھے اور پہلی بیوی کی وفات کے بعد دوسری شادی کی تھی۔ اکثر حیدرآباد سے اپنے اہلِ خانہ کو ملنے آبائی علاقے جاتے رہتے تھے۔

ممتاز ادیب اور ناول نگار انتظار حسین نے اس باکمال تخلیق کار اور نہایت قابل شخصیت سے متعلق ایک واقعہ اپنی کتاب "بوند بوند” میں یوں رقم کیا ہے:

"مولانا غلام رسول مہر کیا صاحبِ علم بزرگ تھے۔ جب بھی بات کی علم ہی کی بات کی۔ پہلی بیوی کے انتقال کے بعد نکاح ثانی فرمایا۔ مگر شاید آنے والی ان کے علمی معیار پر پوری نہیں اتری۔ کسی بات پر اسے جاہل کہہ دیا۔

وہ نیک بی بی رو پڑی۔ تب مہر صاحب تھوڑے نرم پڑے۔ پیار سے بولے کہ مولانا میں نے کون سی گالی دی ہے کہ آپ گریہ فرمائی پر اتر آئیں۔ جاہل عربی کا لفظ ہے، اس کا مطلب ہے "بے خبر”۔

Comments

- Advertisement -