اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس سامنے آیا، جہاں 27 سالہ لڑکی نے جنس کی تبدیلی کے لیے درخواست دائر کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ستائیس سالہ لڑکی کی جنس کی تبدیلی کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار یسرا وحید اپنے وکیل راجا رضوان عباسی کے ساتھ پیش ہوئیں۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن ورنگزیب نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ جنس کی تبدیلی کی آخر وجہ کیا ہے اور وہ ایسا کیوں کرنا چاہتی ہیں؟۔
جواب میں یسرا وحید کے وکیل راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 13 سال کی عمرمیں ان کی موکلہ میں جنیاتی تبدیلی محسوس کرنے پر ڈاکٹروں سے چیک کرایا گیا تھا، چیک اپ کے بعد ڈاکٹروں نے جنس تبدیلی کے لیے "ری اسائنمنٹ سرجری” تجویز کی ہے۔
راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے سرجری کی تجویز کے بعد سے ان کی موکلہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں، جنس تبدیلی کے لیے سرجری کے اخراجات کا بندوبست کرلیا گیا ہے تاہم تبدیلی کے بعدان کی موکلہ کو قانونی دشواریاں پیش آنے کا اندیشہ ہے۔
یسرا وحید کے وکیل نے استدعا کی کہ جنس تبدیلی کے بعد نادرا ریکارڈ، ووٹر لسٹ اور تعلیمی سرٹیفکیٹس پر نام کی تبدیلی میں قانونی رکاوٹیں ہو سکتی ہیں، عدالت تمام اداروں کو نام اور جنس کی تبدیلی کے لیے حکم جاری کرے۔
سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے یسرا وحید کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے بعد کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔