اسلام آباد : بلیووہیل گیم کے نام پرلڑکیوں کوہراساں کرنے کا انکشاف پر ویمن پروٹکیشن سیل سندھ نے تحقیقات شروع کردی ہے، جس نمبر سے پیغامات بھیجے گئے وہ بند ہیں، حکام نےنمبر ٹریس کرنے کے لئے امریکہ میں رابطے کئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلیو وہیل کے نام پر انگریزی میں تو ٹاسک دیتے سنا تھا مگر اچانک اردو بولنے کے انکشاف نے سب کو حیرت کے سمندر میں ڈال دیا لیکن جعلی بلیو وہیل کے نام پر پاکستان میں لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے انکشاف ہوا، جس کے بعد پرویمن پروٹکیشن سیل سندھ حرکت میں آگیا۔
دادو سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں نے ویمن پروٹیکشن سیل میں شکایات درج کرائی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق جعلی بیلو وہیل نے دادو سے پہلے لڑکیوں سے پہلے واٹس پر انگریزی میں پیغامات دیئے مگررسپانس نہ ملا تو اچانک اردو بولنے لگا، جس امریکہ کے نمبر سے لڑکیوں کو میسج کیا گیا وہ بند آرہا ہے ، ویمن پروٹیکشن سیل نے نمبر کو ٹریس کرنے کیلئے امریکہ میں رابطے کئے ہیں۔
اس سلسلے میں لڑکیوں سے پہلے واٹس اپ پر رابطہ کیا اور خود کو بلیو وہیل اونرظاہر کرنے والا یہ شخص اردو میں لڑکیوں سے بات کر رہا تھا۔
ویمن پروٹیکشن سیل کے انچارج سرتاج عباسی کا کہنا ہے دادو سے دو لڑکیوں نے شکایت کی تھی، نمبر امریکہ کا ہے،مزید پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ویمن پروٹیکشن سیل کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ جلد سے جلد مجرم کو پکڑ لیں گے۔
مزید پڑھیں : خودکش بلیو وہیل گیم پاکستان پہنچ گیا، خیبرپختونخواہ کے 2 نوجوان متاثر
یاد رہے کہ مردان سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں نے بلیو وہیل کے جان لیوا گیم کا ٹاسک مکمل کرنے کی کوشش کی اور وہ اسپتال پہنچ گئے تھے، متاثرہ نوجوانوں کی عمریں 19 اور 21 سال کے قریب تھیں، دونوں نوجوانوں کا علاج پشاور خیبرٹیچرنگ اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر عمران کے زیر نگرانی جاری ہے۔
واضح رہے بلیو وہیل گیم روس کے ایک نوجوان نے تیار کیا جسے حکومت نے ایک سال قید کی سزا دے رکھی ہے، اس گیم کے متاثرین برازیل، بلغاریہ، چلی، چین، جارجیا، بھارت، اٹلی، کینیا، پاکستان، پیراگوئے، پرتگال، روس، سعودی عرب، سربیا، اسپین، امریکا اور یوراگوئے میں سامنے آچکے ہیں۔
جہاں لوگوں نے خودکشیاں کرنے کی کوشش کی، کچھ کامیاب ہوگئے، متعدد افراد نے اپنے جسموں کو تیز دھار آلات سے کاٹا اور دیگر طرح کے خطرناک چیلنجز پورا کرنے کے دوران خود کو نقصان پہنچایا۔