تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

یہ نوجوان اپنے سسرال کے باہر احتجاج کیوں کررہا ہے؟ وجہ جان کر لوگ حیران

میرے پیسے واپس کرو، میرا سامان واپس کرو، جیسے جملے اکثر سرکاری اداروں وزیر اعلی ہاؤس اور گورنر ہاؤس یا پریس کلب کے باہر کسی شخص کو پلے کارڈ اٹھائے ایسا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن "میری بیوی واپس کرو "کا پلے کارڈ اٹھا کر نوجوان نے اپنے سسرال کے سامنے انوکھا احتجاج کیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست مغربی بنگال کے علاقے کمال غازی میں ایک نوجوان اپنی بیوی کو واپس حاصل کرنے کے لیے سسرال کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گیا، نوجوان کا نام مشتاق علی بتایا جاتا ہے، جس نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا ہے، جس پر لکھا ہے "میری بیوی واپس کرو”

سسرال کے سامنے دھرنے پر بیٹھے نوجوان کا کہنا تھا کہ میں نے زیباسے نکاح کیا ہے، دس لوگ اس کے ثبوت میں کھڑے ہو سکتے ہیں، نوجوان نے کہا کہ جب تک میری بیوی کو میرے پاس آنے نہیں دیا جائے گا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چار برس قبل مشتاق علی کا کمال غازی علاقے میں رہنے والی زیبا منڈل نامی لڑکی سے نکاح ہوا تھا، مشتاق اور زیبا شادی کے بعد خوشی خوشی اپنی زندگی بسر کر رہے تھے۔

مشتاق علی نے بتایا کہ میری بیوی کا اکثر و بیشتر میکے آنا جانا رہتا تھا لیکن چار ماہ قبل وہ میکے گئی تو دوبارہ واپس نہیں آئی، میرا بیوی سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا ہے، میکے جانے کے بعد اس کے گھر والوں نے اسے میرے پاس آنے سے روک دیا ہے، میری بیوی کو میرے پاس آنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: معصوم ڈولفن کی بچے کے ساتھ اٹھکلیاں، ویڈیو وائرل

دوسری جانب لڑکے کے سسرال والے گھر میں تالا لگا کر غائب ہیں، فوری طور پر ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے، دھرنے پر بیٹھے نوجوان کو مقامی افراد نے سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -