تازہ ترین

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

بونس کی خوش خبری پر امریکی ملازمین کیوں ناراض ہو گئے؟

میری لینڈ: امریکی کمپنی نے اپنے ملازمین کو کرسمس پر ایک بونس ای میل بھیجی، تاہم یہ ای میل کمپنی کو مہنگی پڑ گئی، اور اسے ملازمین سے معافی مانگنی پڑی۔

تفصیلات کے مطابق ویب سروسز فراہم کرنے والی امریکی کمپنی گو ڈیڈی نے رواں ماہ اپنے پانچ سو ملازمین کو ای میل بھیجی کہ کرسمس کے موقع پر آپ کو خصوصی بونس دیا جا رہا ہے، تاہم دو دن بعد ایک اور ای میل نے ملازمین کو غم و غصے سے دوچار کر دیا۔

معلوم ہوا کہ ملازمين کو ای ميل پر کرسمس بونس کی خوش خبری دراصل ہيکنگ سے بچنے کا ایک امتحان تھا، جس میں ملازمین ناکام رہے۔

ملازمین کو ملنے والی ای میل میں ایک فارم منسلک تھا، لکھا گیا تھا کہ جن ملازمين نے اپنی ذاتی تفصيلات پُر کر کے یہ فارم واپس بھيجا، انھيں ساڑھے 6 سو ڈالر کا بونس ديا جائے گا۔

کیا آپ کو بھی سعودی پوسٹ کے نام سے یہ جعلی ای میل آئی ہے؟

ملازمين نے خوشی خوشی یہ فارم پُر کر کے بھیج دیا کیوں ای ميل کمپنی ہی کی طرف سے آئی تھی، لیکن دو دن بعد انھيں ايک اور ای ميل ملی، جس ميں لکھا تھا کہ وہ ٹيسٹ ميں فيل ہو گئے ہیں۔

ملازمین کو معلوم ہوا کہ ای ميل گو ڈيڈی کے سیکورٹی چيف نے بھيجی تھی، کمپيوٹر ہيکرز اکثر يہ طريقہ کار استعمال کرتے ہيں کہ ايک فرضی شخص کی جانب سے ای ميل بھيجی جاتی ہے، جس کا مقصد لوگوں کے ذاتی ڈيٹا اور کسی کمپنی کی ويب سائٹ تک رسائی حاصل کرنا ہوتا ہے۔

ہیکرز ڈیٹا تک رسائی کے لیے اسی طرح لوگوں کو کسی چيز کی پيش کش کر کے ان کا ڈيٹا حاصل کرتے ہیں، اپنے ملازمین کو ہوشیار رکھنے کے لیے کمپنی نے یہ سیکورٹی ٹيسٹ لیا تھا۔

تاہم، ايک ايسے موقع پر جب لاکھوں امريکی شہریوں کو کرونا کی وبا کی وجہ سے شديد معاشی مسائل کا سامنا ہے، کمپنی کے اس اقدام کو تنقيد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سوشل ميڈيا پر کئی افراد نے اسے اخلاقی طور پر ايک غلط قدم قرار ديا، کمپنی نے بھی اسے غلط مانتے ہوئے اپنے ملازمين سے معافی مانگی۔

Comments

- Advertisement -