تازہ ترین

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

کیا 2021 میں بھی سونے میں سرمایہ کاری فائدہ مند رہے گی؟

ریاض: ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا کے دوران سونا واحد ایسی دھات رہی جو منافع بخش ثابت ہوئی، سنہ 2021 میں بھی سونا سرمایہ کاری کے لیے بہترین رہے گا۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس وبا کے بحران کے دوران رواں برس سونے کے سکوں کی قیمت میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سنہ 2010 کے بعد اسے سب سے زیادہ سالانہ نفع بخش دھات سمجھا جا رہا ہے۔

ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق اس کی قدر ذرائع طلب کے باعث ہے، اسے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ محفوظ اثاثہ اور پرتعیش دھات ہے، ٹیکنالوجی کا جزو ہے جبکہ تاریخی اعتبار سے بھی سونا یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ وقت کے ساتھ اپنی قدر و منزلت محفوظ رکھتا ہے۔

گولڈ کونسل کے مطابق سونا کسی بھی سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو چار اہم طریقوں سے وسیع کر سکتا ہے، یہ طویل مدتی نفع دیتا ہے، جب مارکیٹ بحران کا شکار ہو تو ایسے میں نقصانات کو کم کرتا ہے۔

یہ کسی بھی قرض کے خطرے کے بغیر لیکویڈٹی فراہم کرتا ہے اور آخر کار پورٹ فولیو کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے، اگست کے مہینے میں سونے کے نرخ ریکارڈ سطح تک بلند ہو گئے تھے جب فی اونس سونے کی قیمت 2 ہزار 75 ڈالرتک جا پہنچی تھی۔

جمعرات کو اسپاٹ گولڈ فی اونس 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ہزار 877 ڈالر 43 سینٹس ڈالر رہا جبکہ امریکی سونے کے فیچرز 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ہزار 882 ڈالر 90 سینٹس رہے۔

یو بی ایس کے تجزیہ نگار جیووانی کا کہنا ہے کہ قدرے کمزور ڈالر، منفی حقیقی شرح، کم پیداوار اور ساتھ کرونا وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے مجموعی اثرات سونے کی قدر و اہمیت میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا سوال ہے کہ کیا سونا جو آخری محفوظ ٹھکانہ ہے سرمایہ کاروں کو سنہ 2021 میں نفع فراہم کر سکتا ہے؟

ریاض میں قائم مالیاتی خدمات کی کمپنی الرجحی کیپٹل میں تحقیق کے سربراہ مازن السدیری کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں سونے کی عالمی کھپت 4 ہزار 500 ٹن سالانہ رہی ہے۔

اسی وجہ سے مارچ 2020 کے بعد سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، سونے کے نرخ اگست میں ریکارڈ اضافے کی سطح سے نیچے آئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں سینٹرل بینکوں کی جانب سے زائد کرنسی چھاپنے کے باعث پیدا ہونے والے خطرات اور سونے کی سرمایہ کاری کے معاملات بہتر بنا سکتے ہیں۔

ان کے مطابق ایک مرتبہ سونے کے نرخوں میں کمی کا رجحان رک جائے اور اس کی سمت بدل جائے، افراط زر میں اضافے اور کم شرح سود کا ماحول بھی سونے کے نرخوں کی مدد کرے گا۔

دبئی میں قائم سنچری فنانشل کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر وجے ولیشا نے کہا کہ سنہ 2020 میں سونے کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، یہ اب بھی اگست میں ہونے والے ریکارڈ اضافے سے 10 فیصد کم رہا ہے۔

سونے کی طلب کرونا وائرس وبا کی ویکسین کی تیاری کی جانب مثبت پیشرفت اور اقتصادی بہتری کی امیدوں پر بھی منحصر ہے۔

بحرحال طویل عرصے سے اب بھی سونے کے سکوں کی طرفدار کی جا رہی ہے جیسا کہ سرکردہ سینٹرل بینکس معیشتوں کو سنبھالا دینے کے لیے پیشکشوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بٹ کوائن کاروباری برادری میں گزشتہ چند برسوں سے ایک مقام رکھتا ہے، بعض کا کہنا ہے کہ اسے مستقبل کے سونے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

ماہر معاشیات کورنیلیا میئر نے کہا کہ میں اس بات سے متفق نہیں ہوں، فی الوقت بٹ کوائن سونے جیسی اہمیت اور اعتبار کا حامل نہیں تاہم رواں سال نے کرپٹو کرنسی میں انسٹی ٹیوشنل رقم کا پہلا عارضی بہاؤ دیکھا ہے۔

Comments

- Advertisement -