تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے، برطانوی عدالت

لندن: برطانوی عدالت نے کہا ہے کہ حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی عدالت نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت میں غیر قانونی طریقہ کار اپنایا تاہم اس نے برآمدات کو روکنے کا حکم نہیں دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپیل کورٹ نے اسلحہ مخالف مہم جس کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، کے حق میں فیصلہ سنایا۔

اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم میں موقف اپنایا گیا کہ برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے، جہاں سعودی اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف 2015 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کے بعد برطانیہ، سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنا والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپیل کورٹ کے 3 ججز کے مطابق برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، اس نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں۔

ججز کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے تاہم عدالتی احکامات میں اسلحہ کی فروخت کو روکا نہیں گیا اور کہا گیا کہ حکومت اس معاملے پر نظر ثانی کرے۔

اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم سے تعلق رکھنے والے انڈریو اسمتھ کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے پر خوش ہیں تاہم یہ معاملہ عدالت میں نہیں جانا چاہیے تھا اور حکومت کو خود ہی اپنے قواعد کی پاسداری کرنی چاہیے دوسری جانب برطانوی حکومت اس فیصلے پر اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

برطانیہ کے تجارتی سیکریٹری لیام فوکس کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے سے متفق نہیں اور اپیل کی اجازت طلب کریں گے اور اس دوران ہم سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو نئے لائسنسز جاری نہیں کریں گے جسے یمن تنازع میں استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے۔

Comments

- Advertisement -