تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، کیس تیار ہو جائے گا، انشاء اللہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی نے مولانا کے بیان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا، پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے، ہمارے لوگ سفید کپڑوں میں گھوم رہے ہیں، سب ریکارڈ ہو رہا ہے، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

تازہ ترین:  ‘وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے ، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھے رہیں’

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا مولانا نے کہا تھا وزیر اعظم کو گھر میں بند کر کے ان سے استعفیٰ لیں گے، اس بیان پر ان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا آئین کے مطابق انتظامیہ نے مارچ انتظامیہ سے معاہدہ کیا، ہمارے دروازے کھلے ہیں بات چیت کے لیے تیار ہیں، کل جو تقریریں ہوئیں ان پر بہت افسوس ہوا، ایک طرف بات چیت کا کہتے ہیں اور کل ہلہ بولنے کا کہا گیا، واضح کر دیا تھا وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی، یہ آگے بڑھیں گے تو آئین اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، یہ دھونس اور دھمکی دینے لگے ہیں جس کا مطلب ہے یہ زبان کے کچے ہیں، امید ہے جے یو آئی ف اپنے معاہدے پر رہے گی۔

پرویز خٹک نے کہا مارچ کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پیچھے چلا گیا، جے یو آئی ف کے مارچ پر بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، ملک میں کچھ نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہوں گے، کل تقریروں میں حکومت سے زیادہ تنقید اداروں پر کی گئی، آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی واضح جواب دیا گیا، فوج نے بھی کہا ہم جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں، ادارے ملک کے لیے کام کرتے ہیں ان پر تنقید جائز نہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا شہباز شریف کو بیان دینے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے، جنرل جیلانی اور ایسے کئی کردار سب کو معلوم ہیں، جس کی بھی حکومت ہوتی ہے ادارے اس کا حصہ ہوتے ہیں، افراتفری پھیلے گی تو آئین اور قانون کے مطابق ادارے آگے آئیں گے، کچھ لوگ جمع کر کے استعفے مانگنا آئینی طریقہ نہیں، ایسے ہی مطالبے شروع ہو گئے تو پھر کوئی جمہوری حکومت نہیں چل سکتی۔

انھوں نے کہا ہمیں خدشہ تھا یہ لوگ اپنی باتوں پر پورا نہیں اتریں گے، مارچ والوں میں کچھ سمجھ دار لوگ بھی ہیں، امید ہے آج رہبر کمیٹی کے اجلاس میں درست فیصلہ کیا جائے گا، اپوزیشن کو ڈر ہے حکومت نے ڈیلیور کیا تو یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے، دنیا اس وقت پاکستان اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر عمران خان نے بہترین اسٹینڈ لیا، ہماری پاس کوئی چابی نہیں کہ ایک دم سے کشمیر کا مسئلہ حل کر لیں۔

Comments

- Advertisement -