تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

حکومت کا غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40سے50 کروڑ ڈالر قرض لینے کا فیصلہ

اسلام آباد : حکومت نے مالی مشکلات میں اضافہ کے بعد غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40 سے50کروڑڈالر قرض لینے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ وزیراعظم نے اسحاق ڈار سے ایک اور ذمہ داری واپس لے لی، وزیر خزانہ اب قرضوں کیلئے مذاکرات نہیں کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی خراب مالیاتی پالیسیز کے باعث حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہے، حکومت نے فوری طور پر مزید قرضے لینے کا فیصلہ کرلیا ہے ، آج وفاقی کابینہ کےاجلاس میں بیرونی قرضوں کا حصول ایجنڈے پر سرفہرست ہے۔

زرائع کے مطابق 40سے 50 کروڑ ڈالر کے فوری قرضوں کے حصول کیلئے غیر ملکی کمرشل اداروں سے رجوع کیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیراعظم نے اسحاق ڈار سے ایک اور ذمہ داری واپس لے لی گئی ہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈارقرضوں کیلئے مزاکرات نہیں کریں گے۔ قرضوں کےحصول کیلئے مذاکرات کی نگرانی وزیر اعظم خود کریں گے۔

خیال رہے کہ نواز لیگ کے ساڑھے چار سال دورمیں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں پینتس ارب ڈالر کااضافہ ہواہے۔

عالمی بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مالی خسارہ دور کرنے کیلئے اکتیس ارب ڈالر درکارہونگے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تجارتی اورجاری خسارہ پوراکرنے کیلئے 20سے21 ارب ڈالر درکار ہیں۔


مزید پڑھیں : نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ حکومتی کی جانب سے مقامی زرائع سے بڑھتی ہوئی قرض گیری ہے، تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا ۔

غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا،  یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -