لاہور : گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نےآئندہ سرور فاؤنڈیشن کیلئے فنڈریزنگ میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا آسانی سےمستعفی نہیں ہوں گا، عمران خان کا وژن پورا کروں گا، میرے کچھ فیصلے مان لیے جاتے تو یقین سے کہتاہوں پنجاب میں دو تہائی اکثریت ہوتی۔
تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہا لندن میں کامیاب کاروبارکیا، ایساوقت بھی آیاجب میرے پاس دوراستےتھے، ایک راستہ تھاکہ امیرآدمی بنوں دوسراسیاست میں حصہ لوں، لیکن میں نے سیاست کاراستہ چنااورہاؤس آف لارڈکی طرف چل پڑا۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا یورپی ممالک میں مسلمانوں کی نمائندگی نہیں تھی،1997میں برطانیہ کی پارلیمنٹ کاپہلامسلمان ممبر ہونے کا اعزاز ہے، برطانیہ کی پارلیمنٹ میں قرآن پاک پرحلف اٹھانےکااعزازحاصل ہے، برطانوی ممبرپارلیمنٹ منتخب ہونےکےبعدمقبوضہ کشمیر اور فلسطین اورعراق جنگ کے خلاف کیلئے آواز اٹھائی۔
چوہدری محمد سرور نے کہا جہاں بھی گیامیرادل پاکستان کےعوام کیساتھ دھڑکتاتھا، کاروباراورسیاست کے بعد میں نے صحت اور تعلیم کے میدان میں قدم رکھا، پاکستان میں غریب لوگوں کےلیےاسپتال اوراسکول بنائے۔
گورنر بنا اور کہا تھا لوگوں کودینےکیلئےآیاہوں لینےکیلئےنہیں
ان کا کہنا تھا گورنر بنا اور کہا تھا لوگوں کودینے کیلئے آیا ہوں لینے کیلئے نہیں، اس وقت پینے کے صاف پانی کیلئے مہم شروع کی، میری فاؤنڈیشن 15 لاکھ میں فلٹریشن لگارہی تھی اور اس وقت کی حکومت ڈیڑھ لاکھ میں فلٹریشن پلانٹ لگارہی تھی۔
گورنر پنجاب نے کہا عوام کیلئے پیسے جمع کرتا تھاتو کسی کو اعتراض نہیں تھا، اب پیسے جمع کرتا ہوں تو تنقید ہوتی ہے، میڈیا کی تنقید کو مثبت لیتا ہوں، انتھک محنت سے جی ایس پی پلس کیلئے کوشش کی، ایجوکیشن کانفرنس کرائی جس میں بڑی شخصیات آئیں۔
میرےکچھ فیصلےمان لیےجاتےتویقین سےکہتاہوں پنجاب میں بھی اکثریت ہوتی
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا جس مقصدکیلئےپاکستان آیااس میں کامیابی نہ ملی تواستعفیٰ دیا، مستعفی ہونےکےبعدپی ٹی آئی کےتبدیلی کے نعرے کیساتھ چل پڑا۔
انھوں نے کہا میرےکچھ فیصلے مان لیے جاتے تو یقین سے کہتا ہوں پنجاب میں بھی اکثریت ہوتی، جو لوگ مجھےجانتے ہیں انہیں پتہ ہےکبھی عہدوں کے پیچھے نہیں گیا۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا مجھےگورنر بنانا پارٹی کا فیصلہ تھا، میں سینیٹ ممبر تھا اور انجوائے کر رہا تھا، پنجاب آب پاک اتھارٹی بل پر دستخط کر دیئے ہیں ، پینےکاصاف پانی پاکستان میں بہت بڑا مسئلہ ہے, ایک سال ضائع ہوگیا، میرے پاس 4 سال باقی ہیں، ایک سال میں 2 کروڑ لوگوں کو صاف پانی دینا تھا۔
میراٹاسک ہےآئندہ سال2ملین مذہبی ٹورازم پاکستان لاؤں گا
چوہدری سرور نے کہا جمہوریت پریقین رکھتاہوں اسی لیےفیصلوں کی قربانی دی، عمران خان ٹورازم پرخصوصی توجہ دے رہے ہیں، مذہبی ٹورازم کیلئےتمام مذاہب کےلوگوں کوپاکستان لائیں گے ، میراٹاسک ہے آئندہ سال2ملین مذہبی ٹورازم پاکستان لاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا امریکاجانے کے 4 مقصدتھے، مجھے امریکامیں پاکستانی کمیونٹی سے ملنا تھا، پاکستانی کمیونٹی سے مل کرانہیں ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیناہے، پاکستانی کمیونٹی کوموٹیویٹ کرناہےکہ امریکی سیاست میں کام کریں۔
بھارت کے حوالے سے گورنر پنجاب نے کہا بھارت سفارتی محاذ پر پاکستان پرغالب رہا، پہلی مرتبہ پاکستان نےسفارتی محاذپر بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا، امریکی حکام آج پاکستان کے نکتہ نظر کو سمجھ رہےہیں، عمران خان کی حکمت عملی کی وجہ سے بھارت کوسبقت نہ رہی، امریکا آج سمجھ رہا ہے مودی مقبوضہ کشمیر میں ظلم کررہاہے۔
عمران خان کی حکمت عملی کی وجہ سے بھارت کوسبقت نہ رہی
چوہدری سرور کا کہنا تھا امریکی سینیٹراورسیاستدان میری سی وی دیکھ کرملاقات کررہےہیں، امریکی حکام کوآگاہ کرنا تھا پاکستان کیا سوچتا ہے، امریکا میں سکھ برادری سے ملاقات بھی مقصدتھا، سکھ برادری کو بتانا تھا وہ پاکستان آئیں اورمذہبی رسومات پوری کریں۔
انھوں نے مزید کہا کچھ لوگ پوچھتےہیں ہم نے 8 ماہ میں کیا کیا ہے، ہم نے کرتاپور راہداری کھولی،سکھوں کو ہمیشہ کیلئے اپنا دوست بنایا، پاکستان کے عوام کیلئے صاف پانی کے حصول کیلئے امریکاگیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کوکوئی خطرہ نہیں
گورنر پنجاب کا کہنا تھا فنڈریزنگ کرنےپرمجھ پرتنقیدکی گئی، تنقیدکومثبت لیتاہوں اسی لیےاعلان کر رہاہوں، سرور فاؤنڈیشن کی طرح پاکستان کے تمام ادارے عزیز ہیں، اعلان کرتا ہوں جب تک گورنر ہوں سرور فاؤنڈیشن سے تعلق نہیں، سرور فاؤنڈیشن تمام فنڈز آب پاک اتھارٹی کے حوالے کرے گی اور آب پاک اتھارٹی صاف پانی کےمنصوبےکیلئے کام کرے گی۔
چوہدری سرور نے کہا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کوکوئی خطرہ نہیں، عمران خان جو کہتے ہیں وہ کرکے دکھاتے ہیں، کشیدگی میں بھارت کے لوگ بھی معترف تھے، بھارتی عوام بھی کہتے تھے عمران خان جوکہتاہے کرکے دکھاتاہے۔
آسانی سےمستعفی نہیں ہوں گا،عمران خان کا وژن پورا کروں گا
ان کا کہنا تھا کابینہ میں ردوبدل پرکوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے، کچھ لوگ سمجھتےہیں میں جذباتی آدمی ہوں، لوگ کہتے ہیں 2 ،4 خلاف آرٹیکل لکھیں تومیں استعفیٰ دے دوں گا، میرے پاس گورنر شپ سمیت 2 بڑے چیلنجز ہیں، آسانی سے مستعفی نہیں ہوں گا،عمران خان کا وژن پورا کروں گا۔