تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

حکومت اور رہبر کمیٹی کے مذاکرات کی اندورنی کہانی

اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق دونوں فریقین کی بیٹھک میں وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز زاہد مشوانی کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوا جس کے بعد دوسرا مرحلہ رات دس بجے سے شروع ہوگا۔

رہبر کمیٹی کے کنونیئر اور حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے مشترکا پریس کانفرنس میں بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان کافی حد تک معاملات طے پاگئے، جلد ہی بڑی پیشرفت ہوگی۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے سوال پوچھا کہ ’’کیا مذاکرات کے دوران وزیراعظم کے استعفے سے متعلق کوئی مطالبہ سامنے آیا‘‘۔  رہبر کمیٹی کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ بات چیت کے دوران وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن رہنماؤں نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ اس مطالبے پر ہم کیوں بات کرتے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آزادی مارچ کےمقام پر تجاویز دی گئیں۔ رہبر کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ مارچ کے شرکا کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت دی جائے، اس مطالبے پر حکومتی کمیٹی نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ڈی چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

پہلے سیشن کے بعد دونوں سربراہان کی پریس کانفرنس

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پریڈگراؤنڈمیں احتجاج کی اجازت دینے پر رضامند ہے، ڈی چوک اورپریڈ گراؤنڈ کے علاوہ تیسرے مقام پر بھی مشاورت جاری ہے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر دفاع  پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے رہبر کمیٹی سے ملاقات کی، اراکین میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی، پرویز الہیٰ، نورالحق قادری، اسد عمر اور اسد قیصر شامل تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات کا پہلا دور، رہبر کمیٹی کے مطالبات سامنے آگئے

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکالنا جمہوریت کا حسن ہے، ہم بات چیت اور مفاہمت کےلیے یہاں آئےہیں، رہبرکمیٹی کےساتھ بات چیت کر کے مسئلے کا حل نکالیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی اور نہ ایسا کوئی مطالبہ سنا جائے گا‘‘۔ پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ ’’میں اور صادق سنجرانی مفاہمت کرانے آئے ہیں‘‘۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعظم فوری طور پر استعفیٰ دیں، فوج کے بغیر نئے انتخابات کرائے جائیں، اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی قائم کی جائے جبکہ حکومتی کمیٹی آزادی مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے۔

Comments

- Advertisement -