اسلام آباد : زراعت کی ترقی کیلئے پی ٹی آئی حکومت نے مثالی اقدام اٹھایا ، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرزراعت گروتھ ایمرجنسی پروگرام تیار کرلیا ، پروگرام میں تین سو نو ارب روپےخرچ کیےجائیں گے، جہانگیر ترین نےبتایامنصوبے میں وفاق،صوبے اور کسان حصہ دار ہوں گے،وفاق پچیاسی ارب اور صوبے ایک سو پچھترارب فراہم کریں گے، کسانوں کا حصہ پچاس ارب روپے ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے 309ارب روپے کے قومی زرعی پروگرام کا اعلان کردیا گیا، وزیر زراعت صاحبزادہ محبوب سلطان کے ہمراہ جہانگیر ترین نے پریس کانفرنس کی ، جہانگیر ترین نے کہا زراعت پر پیسے خرچ کیے بغیر اسے آگے نہیں بڑھا سکتے، 60 ارب سےخرچ کم کرکے14 ارب کردیاگیا، ہم نےزراعت کے لیے 309 ارب کا منصوبہ بنایا ہے اور منصوبے کو زراعت گروتھ ایمرجنسی کانام دیاہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا حالت ایسی ہوئی کہ ہمیں زراعت کی مد میں 4 ارب کی درآمد کرنی پڑی، 309 ارب میں سے پیسے صوبوں اور وفاق کے تحت خرچ کیے جائیں گے، سب دیکھیں گے کہ ہم زراعت کوکہاں تک پہنچائیں گے۔
انھوں نے کہا زراعت سے زیادہ کا شتکار کاحال برا ہوا، گندم، چاول، چینی اور بیجوں کی پیداوار پر توجہ دی جائےگی، زرعی ملک کو پچھلے حکمرانوں کی نااہلی نے اس حال پر پہنچایا، چاول کی اوسط فی ایکڑ پیداوار 10 سے 20 من کرنے کا منصوبہ ہے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ منصوبےمیں ہماری توجہ چھوٹے کاشتکاروں پر ہوگی، موافق زرعی حالات کے باوجود 4ارب ڈالر اجناس درآمد کی، کھالیں پکی کریں گے اور بارانی علاقوں میں ڈیم بنائیں گے، منصوبے کے تحت70ہزار کھالوں کو پختہ کیا جائےگا، سندھ حکومت دعوت کے باوجود منصوبے میں شامل نہیں ہوئی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا زراعت پاکستان کی لائف لائن ہے ، گزشتہ حکومت نے زراعت کے شعبے کو نظراندازکیا ، پچھلی حکومتوں کی نااہلی نے اس حال پرپہنچایا، 18 ویں ترمیم کے بعد زراعت کے ترقیاتی اخراجات میں تیزی سے کمی آئی ، زراعت کے ترقیاتی اخراجات 39 سے کم ہوکر 12ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا آج ہم اہم زرعی اجناس درآمد کرتے ہیں، ہم برآمدی سے درآمدی ملک بن گئےہیں ، زرعی اجناس کا درآمدی بل 4ارب ڈالر تھا، ہمارے پاس پیسے موجود ہیں ،آپ آئیں ہمارے ساتھ منصوبےمیں شامل ہوں، منصوبے کے تحت سندھ کے لیے 60 ارب رکھے ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا فشریزکےشعبےسےبھی غفلت کی گئی،برآمدات نہیں بڑھائی گئیں، چاروں صوبوں میں فش فارمنگ کوفروغ دیاجائےگا، شمالی علاقوں میں بھی فش فارمنگ پرتوجہ دیں گے، قرض ملیں گے، لائیواسٹاک میں بچھڑےکی زندہ رکھنے کے لیے سبسڈی دیں گے، بیماری کی وجہ سے ہماراگوشت باہرممالک میں استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کسانوں کیلئے لائیو اسٹاک پروگرامز کا آغاز کیا ہے، لائیواسٹاک شعبےکیلئے 44.8ارب روپے فراہم کیے جائیں گے، فنڈز کی فراہمی میں وفاق کا حصہ 44ارب 8کروڑ روپے ہوگا، غربت کے خاتمے اور تجارت کے لیے مرغ بانی کو فروغ دیں گے۔
انھوں نے مزید کہا قیادت وفاق سےآتی ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر پروگرام بنایا ہے، ہم زبانی جمع خرچ نہیں کررہے، ٹینڈر ہوگئے ہیں، جلد عمل شروع ہوجائےگا، ہم چاہتے ہیں باہر سے کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی عائدکی جائے، دونوں شعبوں کی ترقی کے لیے متعلقہ افراد سے بات ہورہی ہے ۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا بیجوں سے متعلق جوکمپنی کام نہیں کررہی ان کے خلاف کارروائی ہوگی، زراعت میں بیجوں کی پیداوار اور معیار پر کام کررہے ہیں، زرعی شعبے میں ریسرچ سے متعلق پروگرام تیار کیا ہے، کوشش ہے کہ کاشتکاروں کی تربیت پر آئی ٹی کی مدد سے کام کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت دودھ کی ملاوٹ کے خلاف کام کررہی ہے، بلوچستان کے لیے کچھی کینال کے منصوبے کے لیے 80 ارب منظور ہوئے، کچھی کینال سے70 سے80 ہزار ایکڑ کو ایک سے ڈیڑھ سال میں پانی مل جائےگا، منصوبے پر کچھ کام نہیں ہوا،ہم نے اس پر کام شروع کیا ہے۔
جہانگیر ترین نے پریس کانفرنس میں کہا سپورٹ پرائس کا اعلان کرنا کافی نہیں ہوتا، اس پر عمل ضروری ہوتا ہے، گنے کی سپورٹ 180 روپے تھی، کاشتکار کو 130 ،140 روپے مل رہے تھے، پاکستان کے کاشتکار کو پورے پیسے ملنے تک زراعت ترقی نہیں کرےگی، کاشتکار کو پورے پیسے دلوانے کی ذمے داری حکومت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا حکومت کےٹیکس لگانے سے چینی کی قیمت بڑھی ہے، ٹیکس کا پیسہ حکومت کو جارہا ہے، شوگرملز کو نہیں جارہا، میرے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، مشورے کے لیے مجھے بلایا جاتا ہے، ہم نے اپنے کاشتکار کو ہر ادائیگی وقت پر کرانی ہے، ہم جن چیزوں پر کام کررہے ہیں، ان میں دالیں شامل ہیں۔