کراچی : شہر قائد میں بے حساب بڑھتی ہوئی آبادی اور بلند و بالا رہائشی فلیٹوں کے قیام اور ارباب اختیار کی مؤثر منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث قبرستانوں میں قبر کی جگہ کا ملنا ناممکن ہوگیا ہے۔
شہر میں جگہ کے فقدان کے باعث نئے قبرستانوں کی تعمیر بھی التوا کا شکار ہے، غریب شہریوں کے لیے اپنے پیاروں کی تدفین بھی ایک گھمبیر مسئلہ بن چکی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ میں میزبان اقرار الحسن نے کراچی کے مختلف قبرستانوں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور سینئر گورکن سے ملاقات کرکے ناظرین کو مسائل سے آگاہ کیا۔
سخی حسن قبرستان کے عبد الواحد نامی گورکن نے بتایا کہ وہ اس تیسری نسل سے تعلق رکھتا ہے جو اس قبرستان میں گزشتہ چار صدیوں سے تدفین کے فرائض انجام دے رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ اب یہاں پر قبر کی جگہ بالکل نہیں ہے لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں کو کھلوا کر یا اسی کے اوپر مردوں کو دفنا دیتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے ھم نے کوئی ایسی قبر کھودی جس کا کوئی والی وارث نہیں اور اس کی حالت بھی انتہائی خستہ تھی لیکن پتہ چلا کہ اس قبر کا مردہ بالکل تازہ حالت میں موجود ہوتا ہے، اس قسم کی قبروں کے رکھوالے ہم خود بن جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کس قبر کا کیا حال ہے یہ ایک راز ہے جس کو پوشیدہ رکھنا ہمارا فرض ہے، اس کے بارے میں ہم کسی سے کوئی ذکر نہیں کرتے۔
علاوہ ازیں کراچی کے پیشتر قبرستانوں میں دو تین منزلہ قبریں بھی دستیاب ہیں، جگہ کی شدید کمی کے باعث لوگ اپنے مردوں کو قبر کے اوپر قبر بنا کر دفنا رہے ہیں۔