بدھ, دسمبر 4, 2024
اشتہار

ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں​

اشتہار

حیرت انگیز

ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں​
میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں​

ہم نے جن کے لئے راہوں میں بچھایا تھا لہو​
ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں​

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے​
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں​

- Advertisement -

میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے​
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں​

کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں​
کیسے تھرائی چراغوں کی ضیاءیاد نہیں​

صرف دھندلائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے​
کب ہوا، کون ہوا، مجھ سے خفا یاد نہیں​

آﺅ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں​
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں​

**********

Comments

اہم ترین

ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
اردو شاعری میں فقیر منش شاعر کے نام سے جانے والے شاعر ساغر صدیقی کا اصل نام محمد اختر تھا‘ ابتدا میں ’ناصر حجازی‘کے تخلص سے غزلیں کہیں بعد ازاں ’ساغر صدیقی‘ کے نام سے خود کو منوایا۔

مزید خبریں