تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

کیا بال گرنا بھی کرونا کی علامت ہے، طبی ماہرین نے خبردار کردیا

طبی ماہرین نے کرونا سے متعلق حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کرونا سے متاثرہ کو بالوں سے محرومی کا خطرہ ہے اور یہ خطرہ خواتین پر زیادہ اثرانداز ہوسکتا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طبی جریدے دی لانسیٹ میں کرونا وائرس سے صحت یابی کے بعد متاثر شخص پر پڑنے والے اثرات سے متعلق تحقیق شائع کی گئی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر 10 میں سے ایک مریض کو صحتیابی کے بعد بھی طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ایسے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور ان میں تھکاوٹ، سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی، متلی، ہیضہ اور پیٹ، جوڑوں اور مسلز کی تکلیف عام علامات ہوتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو صحتیابی کے چھ ماہ بعد تک علامات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور ایک علامت بالوں کا گرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ اس تحقیق میں 1655 مریضوں کو شامل کیا گیا جو7 جنوری سے 29 مئی 2020 تک ووہان کےاسپتال میں زیر علاج تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ مریضوں کا صحتیابی کے بعد خون اور دیگر ٹیسٹ کیے گئے جس سے معلوم ہوا کہ چھ ماہ بعد 63 فیصد مریضوں کو تھکاوٹ یا مسلز کی کمزوری کا سامنا تھا جبکہ 27 فیصد مریضوں کو نیند کی شکایت ہوئی اور بائیس فیصد مریض بالوں کی محرومی کی مشکل سے دوچار رہے، جو طویل المعیاد علامات میں عام ہے۔

طبی ماہرین نے تحقیق میں بتایا کہ بیماری کی حالت میں بالوں کا گرنا معمول ہے اور بخار تو کرونا کی علامات میں سے ایک ہے اسی لیے صحتیاب کے بعد بھی متعدد افراد کو بال گرنے کی شکایت رہتی ہے۔

Comments

- Advertisement -