ملک ہیٹی میں بچے پر جادو ٹونا کرانے کے شبے پر 110 عمر رسیدہ افراد کو قتل کروادیا گیا، ، مقتولین کی عمریں 60 سال سے زائد تھیں۔
تفصیلات کے مطابق ملک ہیٹی میں بچے پر جادو کرانے کے شبے میں 100 سے زیادہ عمر رسیدہ افراد کے قتل کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا۔
نیشنل ہیومن رائٹ ڈیفنس نیٹ ورک نے کو بتایا کہ واقعہ ہیٹی کے شہر سولئی میں پیش آیا ، جہاں ایک گینگ کے سرغنہ نے 110 بزرگ افراد کو نشانہ بنایا، مقتولین کی عمریں 60 سال سے زائد تھیں۔
گینگ سرغنہ کو شبہ تھا کہ اس کے بچے کو جادو ٹونہ کرا کے بیمار کیا گیا، مونیل مکانو فیلکس نامی گروہ کا رہنما اپنے ویو انسنم گروپ کے ساتھ مل کر اس قتل عام کا ذمہ دار تھا۔
انسانی حقوق کے گروپ نے کہا کہ فیلکس کے بچے کے بیمار ہونے کے بعد اس نے ایک پادری سے صلاح مانگی، جس نے علاقے کے بزرگ لوگوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ بچے کو نقصان پہنچانے کے لیے جادو ٹونے کا استعمال کرتے ہیں, اس کے بعد فیلکس نے قتل عام کا حکم دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق گروہ کے اراکین نے جمعہ کو تقریباً 60 لوگوں اور ہفتہ کو 50 لوگوں کا چاقو اور چھُرے سے قتل کیا۔
سیٹے سولے ہیٹی کی پرنس کی بندرگاہ کے قریب ایک گنجان آباد بستی ہے اور اسے ہیٹی کے سب سے غریب اور سب سے پُرتشدد علاقے میں شمار کیا جاتا ہے۔
گینگ کا سیٹے سولے پر اس قدر زیادہ کنٹرول ہے کہ وہاں موبائل فون کے استعمال پر بھی پابندی ہے، جس کے باعث شہری معلومات کو دیگر علاقوں تک بھی نہیں پہنچا سکتے۔
وارف جیرمی گروہ کے سربراہ فیلکس کو 2022 میں پڑوسی ڈومینکن ریپبلک میں داخلہ پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس سال ہیٹی میں اب تک 4500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کے مطابق، صرف گزشتہ دو ہفتوں میں ایک اندازے کے مطابق 41,000 افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔