اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نجی ٹور آپریٹرز نے حج کوٹہ اور حج پالیسی 2019ءکو چیلنج کر دیا، جس پر عدالت نے سیکرٹری وزارت مذہبی امور اور سیکشن افسر کو نوٹس جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نجی ٹور آپریٹرز کی حج کوٹہ اور حج پالیسی 2019ء کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سماعت میں عبدالخالق تند ایڈووکیٹ نے کہا حج پالیسی 2019 سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے، پرائیویٹ حج کوٹہ کی تقسیم میں شفافیت کو مد نظر نہیں رکھا گیا اور حج کوٹہ کی تقسیم میں امتیاز برتا گیا۔
عبدالخالق تند ایڈووکیٹ نے استدعا کی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں حج کوٹہ کی تقسیم کا حکم دیا جائے، عدالت حج پالیسی 2019 کو کالعدم قرار دے اور نئی حج پالیسی تشکیل دینے کی ہدایات جاری کی جائیں۔
عدالت نے سیکرٹری وزارت مذہبی امور اور سیکشن افسر کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت 10 دنوں تک کے لئے ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں : لاہورہائی کورٹ نے حج پالیسی 2019 کے خلاف دائر درخواست خارج کردی
اس سے قبل 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ میں حج پالیسی 2019 کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی ، جسے عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا تھا۔
یاد رہے کہ قبل وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی 2019 جاری کی تھی، جس کے مطابق رواں سال ایک لاکھ 84 ہزار 210 پاکستانی حج ادا کرسکیں گے۔
حج پالیسی 2019 کے مطابق سرکاری حج اسکیم کو 60 فیصد اور نجی حج اسکیم کے لیے 40 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا، جس کے تحت درخواستیں 25 فروری سے 6 مارچ تک وصول کی جاسکیں گی۔
وزارت مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکیم کے تحت ایک لاکھ 7 ہزار 526 اور نجی اسکیم کے تحت 71 ہزار 684 عازمین حج کے لیے جائیں گے۔