آج اردو کے نام وَر انشا پرداز، افسانہ نگار، شاعر اور مشہور ڈراما نویس حکیم احمد شجاع کا آج یومِ وفات ہے۔ وہ 4 جنوری 1969ء کو لاہور میں وفات پاگئے تھے۔
1896ء میں پیدا ہونے والے حکیم احمد شجاع نے لاہور سے میٹرک اور ایم اے او کالج علی گڑھ سے ایف اے کے بعد میرٹھ کالج سے بی اے کی سند حاصل کی اور شعبہ تعلیم سے وابستہ ہوگئے۔ 1920ء میں پنجاب اسمبلی سے منسلک ہوئے اور وہاں سیکریٹری کے عہدے تک پہنچے۔ وہ مجلس زبان دفتری کے سیکریٹری بھی رہے اور ان کے زیر نگرانی ہزاروں انگریزی اصطلاحات کا اردو ترجمہ ہوا۔
حکیم احمد شجاع اردو کے صفِ اوّل کے ڈرامہ نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ افسانے اور ناول تحریر کرنے کے ساتھ انھوں نے فلموں کا اسکرپٹ بھی لکھا۔ ان کا طرزِ تحریر منفرد اور اسلوب شان دار تھا۔ انھیں اپنے وقت کے باکمال نثر نگاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ان کی خود نوشت خوں بہا کے نام سے شایع ہوئی۔ انھوں نے لاہور کے اندرون بھاٹی دروازے کی تاریخ لاہور کا چیلسی کے نام سے رقم کی۔ حکیم شجاع قرآن پاک کی تفسیر تحریر کررہے تھے، لیکن یہ کام مکمل نہ کرسکے اور صرف پانچ پاروں کی تفسیر لکھی تھی کہ ان کا انتقال ہو گیا۔
انھیں میانی صاحب کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔