حماس نے امریکا کو غزہ میں خوفناک قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
فلسطینی گروپ کا کہنا ہے کہ محصور ساحلی انکلیو میں اسرائیل کی طرف سے جنگی جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب اگر واشنگٹن کی قیادت میں کچھ مغربی طاقتوں کی حمایت نہ ہوتی تو یہ جاری نہ رہتا۔
اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک پوسٹ میں حماس نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کو سیاسی اور فوجی مدد فراہم کی ہے، جس سے وہ "[التابین اسکول] کے قتل عام اور دیگر جرائم اور خلاف ورزیوں میں براہ راست ساتھی ہے۔”
فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں ایک اسکول پر وحشیانہ اسرائیلی حملے نے دنیا کو ایک بار پھر ’نیند‘ سے جگا دیا ہے، اسرائیل نے بربریت کا بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ پر جارحیت میں اب تک 39,790 فلسطینیوں کو موت کی نیند سلایا ہے، تاہم پوری دنیا اسرائیل کی درندگی کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کر سکی ہے۔
کینیڈا، ترکیہ، سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک نے بھی اسرائیلی وحشیانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ قطر نے پناہ گزین اسکول پر حملے کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے التابعین اسکول پر حملہ اسرائیل کا انسانیت کے خلاف ایک اور نیا جرم ہے۔
امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے بھی حملے پر تشویش کا اظہار کیا، کملا ہیرس نے کہا حملے میں بڑی تعداد میں لوگ جان سے گئے، فریقین جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر زور دیں۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہا ہے، اسرائیلی حملے غزہ جنگ بندی کی بین الاقوامی کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں، روس نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شہریوں پر حملے فوری روکے۔