تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں‌ کیا تھا، بلکہ انھیں دعوت دی گئی تھی، اشرف غنی نے اچانک ملک چھوڑ کر سارا منصوبہ درہم برہم کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی خفیہ اور اچانک رخصتی کے بارے میں کچھ ابتدائی معلومات ظاہر کی ہیں۔

حامد کرزئی نے کہا طالبان کو شہر میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی تھی تاکہ آبادی کا تحفظ کیا جا سکے اور ملک کو افراتفری سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے کہا حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک حصہ کابل میں طالبان کا داخلہ بھی تھا۔

انھوں نے کہا اشرف غنی کے اچانک چلے جانے سے دارالحکومت میں طالبان کے داخلے کے حوالے سے منصوبہ بندی درہم برہم ہو گئی، اشرف غنی کے جاتے ہی دیگر حکام بھی ملک چھوڑ گئے، جب میں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انھوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔

حامد کرزئی نے کہا اس کے بعد میں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا، یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔

یاد رہے کہ اس وقت حامد کرزئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ دوحہ میں طالبان قیادت کے ساتھ ایک معاہدے پر کام کر رہے تھے جس کے تحت طالبان کو کچھ شرائط کے ساتھ دار الحکومت میں داخل ہونے دیا جاتا۔

حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انھوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انھیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔

حامد کرزئی کے مطابق دوپہر تک طالبان کا بیان آیا کہ حکومت کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے کیوں کہ طالبان شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس کے بعد تین بجے تک واضح ہو چکا تھا کہ سب ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں ہی رہتے تو پر امن انتقال اقتدار کا معاہد ہ ہو سکتا تھا، حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ وہ آج کل روزانہ کی بنیاد پر طالبان قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -