اسلام آباد: وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ خساروں میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ سابقہ ادوار میں پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ جو لوگ آج تنقید کر رہے ہیں انہوں نے ہی معیشت کو تباہ کیا، محل ان لوگوں نے کہاں سے کھڑے کیے معلوم نہیں ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے ڈالر کا کوئی ریٹ طے نہیں کیا ہے، سنہ 1971 سے لے کر اب تک معیشت کی رفتار کم تھی۔ خساروں میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ سابقہ ادوار میں پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں نان فائلرز کے لیے مشکل ہوگی، ہمارے پاس آف شور ڈیٹا بھی آگیا ہے، ایف بی آر یا ریاست کے قانون سے فرار لوگوں کو موقع دیا جائے گا۔ فرار افراد کو موقع دینے کے بعد بھرپور کارروائی ہوگی۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ مخالفین بیانات سے معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، مخالفین کٹہرے میں کھڑے ہوں اور سوالات کا جواب دیں۔ سرکلر ڈیٹ کا جو ٹارگٹ رکھا اس کو 250 ارب پر کلوز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج انکم ٹیکس کے 2.2 فیصد کیسز کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جا رہا ہے، گزشتہ سال منتخب کیسز کی شرح 9.2 فیصد تھی۔ سیلز ٹیکس کیسز کی تعداد 7.5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کردی۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے کیسز کی شرح 8.3 فیصد کردی گئی۔ شفافیت کے لیے نوٹسز دینے والے کمشنر کے اختیارات واضح کر رہے ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ نوٹسز کے اجرا کے بعد کمشنرز کی ٹریکنگ کا دائرہ وسیع کریں گے، پراپرٹی ریٹس پر بھی نظر ثانی کرنے جا رہے ہیں۔ نادرا کا ڈیٹا ٹیکس سے متعلق غیر معیاری ہے اب بہتر ڈیٹا آگیا ہے، حکومت میں آئے تو ہمارا بنیادی ہدف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں کم کرنے کی بہت باتیں ہو رہی ہیں، ایک مفرور اور اشتہاری اکانومی کا ٹھیکہ مانگ رہا ہے۔ ان کے دور میں قرضے لے کر 24 ارب ڈالر کرنسی مارکیٹ میں دی گئی۔ پاور سیکٹر میں 600 ارب روپے کا خسارہ ایک سال میں ہوا، اسحٰق ڈار کو کہتا ہوں وہ پاکستان آئیں اور عدالتوں کا سامنا کریں۔