تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

مفلس لڑکے کی کہانی جسے دنیا بھر میں‌ پہچان ملی!

یہ ڈنمارک کے اُس لڑکے کی کہانی ہے جسے کم عمری ہی میں کتابوں سے عشق اور مطالعے کا شوق ہو گیا تھا۔

وہ ادیب بننا چاہتا تھا۔ گھر کے معاشی حالات نے اُسے مڈل کے بعد تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت نہ دی، لیکن جب بھی کوئی اخبار یا کتاب اس کے ہاتھ لگتی، وہ بہت توجہ اور انہماک سے اسے پڑھتا اور اس سے کچھ سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتا۔

اس کے والد جوتیاں گانٹھ کر جو رقم حاصل کر پاتے، اس میں تو کنبے کا پیٹ بھرنا ہی مشکل تھا، دوسرے اخراجات کیسے پورے ہوتے۔ اسی غربت اور تنگ دستی کے دنوں میں ایک روز والد بھی دنیا سے چلے گئے۔ ان کے انتقال کے وقت وہ دس سال کا تھا اور اسے کسبِ معاش کے لیے گھر سے باہر نکلنا پڑا۔

اس یتیم بچے کی ماں چاہتی تھی کہ وہ لوگوں کے کپڑے سینے کا کام سیکھے تاکہ گزر بسر کی کوئی صورت بنے، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

لڑکے نے کوپن ہیگن جانے کا فیصلہ کر لیا تھا اور ایک روز اسی ارادے سے گھر سے نکلا۔ اس کی جیب میں سواری کا کرایا نہ تھا اور وہ سڑک پر پیدل آگے بڑھ رہا تھا۔ ذہن طرح طرح کے خیالات کی آماج گاہ بنا ہوا تھا۔ راستے میں ایک گھوڑا گاڑی والے نے اس پر ترس کھایا اور اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ یوں وہ کوپن ہیگن پہنچنے میں کام یاب ہو گیا۔

اس لڑکے کا نام ہانز کرسچین اینڈرسن تھا۔ کوپن ہیگن پہنچ کر اُس نے کسی طرح اپنے دور کے ایک مشہور موسیقار سے ملاقات کا بندوبست کیا اور اس کے سامنے اپنے گھریلو حالات کے علاوہ اپنے ادیب بننے کی خواہش کا اظہار کردیا۔

ہانز کرسچین اینڈرسن نے موسیقار کو بتایا کہ وہ پڑھنے لکھنے کے ساتھ رقص اور موسیقی میں بھی دل چسپی رکھتا ہے اور اب اس سلسلے میں اسے راہ نمائی اور مشاورت چاہیے۔ موسیقار نے اس کی مدد کرنے کا وعدہ کرلیا اور کوپن ہیگن میں اس کا بہت خیال رکھا۔ مقامی شاہی تھیٹر کے ڈائریکٹر سے کہہ کر اس لڑکے کی رہائش کا بندوبست بھی کروایا اور ساتھ ہی کہانیاں لکھنے پر آمادہ کر لیا۔

ہانز کرسچین اینڈرسن نے اپنے محسن کے کہنے پر نہ صرف کہانیاں لکھنے لگا بلکہ جلد ہی ڈراما نویسی بھی شروع کردی اور کچھ ہی عرصے میں اپنے تخلیقی جوہر کو منوا لیا۔

ہانز کرسچین اینڈرسن 1805 میں پیدا ہوا اور ایک ادیب کی حیثیت سے دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔ بچوں اور بڑوں کے لیے اس کی تخلیقات کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ اس لکھاری کی مقبول ترین کہانیوں میں اسنوکوئن، اگلی ڈکلنگ، ماچس فروش اور لٹل مرمیڈ یعنی ننھی جل پری آج بھی پڑھی جاتی ہیں۔

1835 میں ہانز کرسچین اینڈرسن کا پہلا ناول شایع ہوا جسے بہت پسند کیا گیا۔ اس ناول کا جرمن زبان اور چند سال بعد انگریزی میں بھی ترجمہ شایع ہوا اور یوں اس کی شہرت دور دور تک پھیل گئی۔

اینڈرسن نے پہلا ڈراما لکھا جو شاہی تھیٹر میں پیش کیا گیا تھا اور یوں ہر طرف گویا اس کی دھوم مچ گئی۔ اسی ڈرامے کی وجہ سے اسے شاہِ ڈنمارک کی جانب سے سالانہ وظیفہ ملنے لگا تھا۔

اس نے بچوں کے لیے پریوں اور اس جیسے دوسرے دل چسپ کرداروں پر مبنی کہانیاں لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا جو کتابی صورت میں شایع ہوئیں اور انھیں بے حد پسند کیا گیا۔ یہ کہانیاں اتنی مقبول ہوئیں کہ صرف تین سال کے دوران متعدد زبانوں میں ان کا ترجمہ ہوا۔ ڈنمارک کے نام ور ادیبوں نے ان کہانیوں کو شاہ کار قرار دیا۔

1875 میں اس عظیم لکھاری نے دنیا سے ہمیشہ کے لیے ناتا توڑ لیا۔ اوڈنسے میں اینڈرسن کی یاد میں ایک عجائب گھر بنایا گیا ہے جہاں اس کی تحریریں، اس کے زیرِ استعمال مختلف اشیا جیسے رائٹنگ ٹیبل اور کرسی وغیرہ بھی رکھی گئی ہے۔ اسی عجائب گھر کے باہر اینڈرسن کا ایک بڑا مجسمہ بھی نصب ہے۔

اس ادیب کی عظمت اور مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ چین کے شہر شنگھائی میں صرف اینڈرسن کی زندگی اور تخلیقات کا احاطہ اور نمائش کے لیے ایک تھیم پارک بنایا گیا ہے۔ اینڈرسن کی مشہور کہانیوں پر متعدد فلمیں بن چکی ہیں۔

Comments

- Advertisement -