تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

حزب اللہ اسرائیل سے نئی جنگ کے لیے تیار ہے، حسن نصر اللہ

بیروت : حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے 34 روزہ جنگ کی 12ویں یاد گار کے موقع پر کہا ہے کہ ’آج حزب اللہ صیہونی افواج سے زیادہ مضبوط اور اسرائیل نے تازہ جنگ کے بلکل آمادہ ہے‘۔

تفصیلات کے مطابق لبنان کی مسلح سیاسی جماعت حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے ساتھ ہونے والی 34 روزہ جنگ کے 12 برس گزرنے پر لبنانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقاومت کی تحریک (حزب اللہ) اسرائیلی دفاعی فورس سے زیادہ مستحکم اور طاقتور ہوچکی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے 34روزہ جنگ میں حاصل ہونے والی فتح کی 12 ویں سالگرہ کے موقع پر حسن نصر اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کی تعداد  میں سنہ 2006 کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور اسرائیلی افواج سے زیادہ مضبوط بھی ہوچکی ہے۔

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ تحریک مقاومت اسرائیلی افواج سے تازہ جنگ کرنے کے لیے بلکل آمادہ ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا مؤقف ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران اور حزب اللہ پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی 34 روزہ جنگ کا آغاز 12 جولائی سنہ 2006 کو ہوا تھا، جنگ کے دوران 1109 لبنانی شہری جان کی بازی ہارے تھے جس میں سے 4 ہزار 399 عام لبنانی شہری تھے،جبکہ 10 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2006 کی جنگ میں 12 لبنانی فورسز کے ہاتھوں 43 اسرائیلی شہری اور 12 فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ہزاروں اسرائیلی شہری بمباری کے باعث زخمی ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران 7 ہزار بم اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے لبنانی شہریوں پر برسائے گئے تھے جبکہ زمینی اور سمندری افواج کی بمباری الگ ہے۔

Comments

- Advertisement -