بھارت کی کسان یونینوں اور کھاپ پنچایتوں نے امن کی اپیل کرتے ہوئے ایک پنچایت کے دوران واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ کوئی مسلمانوں کو مار کر دکھائے ان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانہ میں کئی کسان یونینوں اور کھاپ پنچایتوں کی جانب سے گائے کے نام نہاد محافظ مونو مانیسر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے، مونو مانیسر بجرنگ دل کا رہنما اور دو مسلمان نوجوانوں کے قتل میں پولیس کو مطلوب ہے۔
سریش کوٹھ جو کہ ایک کسان لیڈر اور مہاپنچایت میں موجود تھے، واشگاف الفاظ میں انھوں نے کہا کہ ’’یہ کھڑے ہیں مسلمان، انھیں مار کے دکھاؤ، ان کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، انھیں کوئی چھو بھی نہیں سکتا۔‘‘
بھاتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سریش کوٹھ حصار ضلع کے کھاپ لیڈر ہیں، تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران بھی انھوں نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
#NuhViolence
नूह घटनाक्रम को लेकर "बास अनाज मंडी हिसार" में हुई "किसान महापंचायत" में किसान नेता "सुरेश कौथ" जी ने कहा~"ये खड़े "मुस्लिम" भाई, किसी की मां ने दूध पिलाया हो तो हाथ लगा के दिखा दे, हम अपने प्रदेश और देश को दंगो की आग में नही जलने देंगे"💪👌#FarmersWithMuslims 🤝 pic.twitter.com/5jz9FlVWrc
— 🔶MUSADDiQ.QASMi🔶 (@Musa_Qasmi) August 10, 2023
ہریانہ کے 14 دیہاتوں کے مقامی لوگوں نے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے اور انھیں دکان اور مکان کرایہ پر نہ دینے کا تعصب پر مبنی فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد یہ مہاپنچایت منعقد کی گئی جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ مسلمانوں کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے، انھیں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔
ہریانہ کے مسلم اکثریتی ضلع نوح میں 31 جولائی کو جھڑپوں کے دوران چھ افراد مارے گئے تھے، مرنے والوں میں دو گارڈ اور ایک امام شامل تھے، اس کے علاوہ وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے جلوس پر ایک ہجوم نے بھی حملہ کیا تھا۔
اس پُرتشدد واقعے کی مذمت کے لیے ایک ‘مہاپنچایت’ منعقد کی گئی جس میں کھاپس، کسان یونینوں اور ہریانہ بھر کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی، علاقہ میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے مہاپنچایت نے متعدد قراردادیں منظور کی ہیں اور امن و امان برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔