تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

سعودی خواتین کی ڈرائیونگ سے ٹریفک جام ہونے کا خدشہ مسترد

ریاض: سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے ڈرائیونگ کے سربراہ ڈاکٹر مخفور آل بشر نے سعودی خواتین کی ڈرائیونگ سے ٹریفک جام ہونے کا خدشہ مسترد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق قومی کمیٹی برائے ڈرائیونگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد شہروں میں گاڑیوں کا ہجوم بڑھ جائے گا اور ٹریفک مسائل بڑھیں گے۔

قومی کمیٹی کے چئیرمین نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت نے خواتین کی ڈرائیونگ کے سلسلے میں تمام معاملات پر غور کرلیا ہے اور تمام ضروری انتظامات بھی کرلیے ہیں، روڈ اور ٹریفک حکام کسی بھی رکاوٹ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

واضح رہے کہ ڈرائیونگ سے دل چسپی رکھنے والی سعودی خواتین کو باقاعدہ پیشہ ور تربیتی اداروں میں ٹریننگ دی جارہی ہے، اس سلسلے میں مخفور آل بشر کا کہنا تھا کہ خواتین کو دو ماہ پر  محیط ایک کورس بھی کرایا جائے گا جو ٹریفک سے متعلق تمام معلومات اور ضروری ہدایات پر مشتمل ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی شان دار اصلاحات کے بعد جہاں ایک طرف خواتین مختلف ڈرائیونگ انسٹی ٹیوٹس کا رخ کر رہی ہیں وہاں وہ یہ سوال بھی اٹھارہی ہیں کہ یونی ورسٹیاں کیوں ڈرائیونگ سکھانے کے کورسز آفر نہیں کر رہی ہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ نجی اداروں میں انھیں زیادہ فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔

سعودی خواتین کا انقلابی فیصلہ، جدہ کی سڑکوں‌ پر جاگنگ

واضح رہے کہ اس وقت سعودی عرب میں خواتین کے لیے مخصوص ڈرائیونگ اسکول موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے انھیں مردوں کے ڈرائیونگ اسکولوں میں تربیت حاصل کرنی پڑ رہی ہے، تاہم حکومت مستقبل میں ان کے لیے الگ اسکول قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔


 خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -