کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں لاوارث لاشوں کی شناخت کے معاملے پر سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سندھ سے ڈی این اے لیبارٹریز کی تفصیلات طلب کر لیں۔
تفصیلات کے مطابق لاوارث لاشوں کی شناخت کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ رپورٹ دیں، لاوارث لاشوں کی شناخت کا میکنزم کیا ہے۔
[bs-quote quote=”وقت آ گیا ہے کہ پولیس رولز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے: عدالت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
سندھ کی عدالت نے چیف سیکریٹری سے پوچھا کہ کتنی لاوارث لاشوں کی شناخت ہوئی ہے، جب کہ مسخ شدہ لاشوں کی شناخت کیسی ہوگی؟ عدالت نے کہا ’پولیس قواعد کے مطابق عام لاشوں کی تصویر بنائی جاتی ہے، تو جلی ہوئی، کچلی اور مسخ شدہ لاشیں کیسے شناخت کی جاتی ہیں؟
عدالت نے دریافت کیا کہ ایسی لاشوں کے اعضا کیسے حاصل کیے جاتے ہیں اور ان اعضا کو کہاں رکھا جاتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پولیس رولز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔
قبل ازیں عدالت میں عبد الکریم کی بیٹی کے کیس کی سماعت ہوئی، عبد الکریم نے اپنی بیٹی آمنہ کے اغوا اور قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا، والد نے لاش سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ میری بیٹی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم
دوسری جانب ڈی این اے ایکسپرٹ نے عدالت کو بتایا کہ ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ لاش آمنہ کی ہے۔ فارنزک ایکسپرٹ نے کہا کہ موت کی وجہ کا تعین پولیس سرجن کی ذمہ داری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے رپورٹ کو چالان کا حصہ بنانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے حکومتِ سندھ کو رپورٹ 21 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ ڈیڑھ سال قبل بھی عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا تھا، سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران پولیس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایدھی قبرستان میں 84 ہزار لاپتا لاشیں دفن ہیں۔