تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

میجر اکرم شہید، نشانِ حیدرکو’ ہیرو آف ہلی‘ کیوں کہتے ہیں؟

سنہ1971 کے پاک بھارت معرکے کے ہیرو اور نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فوج کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا81 واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے، انہیں مشرقی پاکستان میں بھارتی افواج کے خلاف جرات و بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پر نشان حیدر عطا کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق شہید میجر محمد اکرم 4 اپریل 1938ء کو ڈنگہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے، ابتدا میں وہ نان کمیشنڈ عہدے کے لئے منتخب ہوئے مگر پھر خصوصی امتحانات پاس کرنے اور ملٹری اکیڈمی کاکول سے تربیت حاصل کرنے کے بعد 1963ء میں بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ پاکستان آرمی کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے وابستہ ہوئے۔

سن 1965ء میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی ملی ، انہوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں ظفر وال سیکٹر میں خدمات انجام دیں جبکہ 1970ء میں میجر کے عہدے پر تقرر کیا گیا۔

میجر محمد اکرم شہید کا شمار پاک فوج کے ان ہی جانباز افسروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کیلئے اپنی جان قربان کردی۔

سنہ 1971کی جنگ میں مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں ڈسٹرکٹ دیناج پور اپنے علاقے کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے خیال رہے کہ دیناج پور جنگ اسی علاقے میں شامل تھا جہاں 23 نومبر 1971 سے 11دسمبر 1971 تک بوگرہ جنگ لڑی گئی۔

اسی جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے ہلی کے محاذ پر میجر محمد اکرم نے اپنی فرنٹیئر فورس کی کمانڈ میں مسلسل پانچ دن اور پانچ راتیں اپنے سے کئی گنا زیادہ بھارتی فوج کی پیش قدمی روک کر دشمن کے اوسان خطا کر دیئے۔محمد اکرم کو’ہیرو آف ہلی‘ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔

نشانِ حیدرحاصل کرنے والے شیردل سپوت

میجر محمد اکرم نے دشمن کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے 5دسمبر 1971کو جام شہادت نوش کیا۔ شہید کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔

31 سال 8 ماہ کی عمر میں شہید ہونے والے میجر محمد اکرم کو مشرقی پاکستان (موجود بنگلہ دیش) میں ہی دفنایا گیا، البتہ بعد ازاں ان کے آبائی علاقے جہلم میں یاد گار تعمیر کی گئی۔

جہلم میں تعمیر کردہ یادگار

تاریخ جہلم اور شہدائے جہلم از انجم سلطان شہباز میں ان کے مکمل سوانح موجود ہیں۔ نیز پروفیسر سعید راشد نے ان کے حوالے سے ایک کتاب شہیدِ ہلی لکھی تھی۔

Comments

- Advertisement -