تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات اگلے ماہ منعقد ہونے والے ہیں اور امریکی عوام کی اکثریت سمیت دنیا بھر کے امن پسند افراد ڈیمو کریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے صدر بننے کے خواہش مند ہیں۔

اب تک کے سروے اور رپورٹس کے مطابق ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری بھی حاصل ہے۔ ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں جہاں بے شمار باصلاحیت اور ذہین افراد شامل ہیں وہیں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جو اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود صرف اس لیے ناقدین کی نظروں میں کھٹکتی ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔

huma-5

جی ہاں، امریکا کی ممکنہ آئندہ صدر کی ٹیم میں شامل خاتون ہما محمود عابدین نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ ان کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔ ہما ایک طویل عرصہ سے مختلف امریکی سرکاری عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

ہما کے والد سید زین العابدین ایک بھارتی مصنف ہیں جبکہ والدہ صالحہ محمود عابدین پاکستانی ہیں جو امریکہ جانے کے بعد مختلف اخبارات و رسائل سے وابستہ رہیں۔

مزید پڑھیں: صومالیہ کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار

ہما کی پیدائش امریکی ریاست مشی گن میں ہوئی تاہم دو سال کی عمر میں وہ اپنے والدین کے ساتھ جدہ چلی گئیں جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ امریکا واپس آگئیں اور مختلف تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

ہما کی پہلی جاب وائٹ ہاؤس میں تھی۔ انہوں نے 1996 میں وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا جہاں انہیں اس وقت کی خاتون اول ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہیں سے ہیلری نے ان میں چھپی صلاحیتوں کو پہچانا اور ہما کو مستقلاً اپنی ٹیم میں شامل کرلیا۔

huma-4

اس کے بعد سے ہیلری نے جب بھی کسی سیاسی عہدہ کے لیے جدوجہد کی، چاہے وہ سینیٹر کا انتخاب ہو، 2007 میں صدارتی امیدوار کے لیے نامزدگی کی مہم ہو یا موجودہ صدارتی انتخاب کے لیے چلائی جانے والی مہم، ہر ناکام اور کامیاب سفر میں ہما ان کے ساتھ رہیں۔ سنہ 2007 میں ایک مشہور صحافی ربیکا جانسن نے ہما کو ’ہیلری کا خفیہ ہتھیار‘ کا نام دیا۔

اوباما کے پہلے دور صدارت کے دوران جب ہیلری کلنٹن سیکریٹری خارجہ رہیں، ہما اس وقت ان کی ڈپٹی چیف آف اسٹاف رہیں۔ یہ عہدہ اس سے قبل کسی کے پاس نہیں تھا اور ہما کے لیے یہ خصوصی طور پر تخلیق کیا گیا۔

صرف یہی نہیں ہما کو خصوصی رعایت دی گئی کہ وہ دارالحکومت واشنگٹن میں رہنے کے بجائے نیویارک میں اپنے گھر میں رہ کر بھی کام کرسکتی ہیں تاکہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔

ہما پر نہ صرف ہیلری کلنٹن بلکہ بل کلنٹن بھی بے حد اعتماد کرتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہما کلنٹن فاؤنڈیشن کا بھی حصہ ہیں جس کا سرکاری امور سے کوئی تعلق نہیں۔

huma-3

ہیلری کے دیگر رفقا کا کہنا ہے کہ ہما ایک ذہین اور نہایت باصلاحیت خاتون ہیں۔ جب ہیلری سیکریٹری خارجہ تھیں تب وہ مشرق وسطیٰ کے معاملات پر ہما سے مشورے لیا کرتیں۔ ہما کو مشرق وسطیٰ کے معاملات پر گہری نظر تھی اور وہ نہایت دور اندیش تجزیے پیش کیا کرتی تھیں۔

تقریباً اپنی تمام عمر امریکا میں گزارنے کے باوجود ہما اپنے بنیادی تشخص کو نہیں بھولیں۔ وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ کے دوران وہ ’جرنل آف مسلم مائنرٹی افیئرز‘ نامی رسالے کی نائب مدیر بھی رہیں جس میں امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کے مسائل و موضوعات کو پیش کیا جاتا تھا۔

سنہ 2012 میں کانگریس کے چند ری پبلکن اراکین نے الزام عائد کیا کہ ہما کا ایک بھائی بھی ہے جس کی شناخت کو دنیا سے چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا تعلق مختلف شدت پسند تنظیموں سے ہے اور ایسے شخص کی بہن کا اہم سرکاری عہدوں پر تعینات رہنا امریکی سلامتی کے لیے سخت خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

تاہم اس الزام کو کانگریس کی اکثریت اور امریکی عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا۔

huma-2

ہما ہندی، اردو اور عربی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ انہوں نے ایک کانگریسی رکن انتھونی وینر سے شادی کی جس سے ان کا بیٹا بھی ہے تاہم 6 سال بعد انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی۔

پاکستانی اور دنیا بھر کی خواتین کے لیے عزم و ہمت کی روشن مثال ہما کہتی ہیں، ’میں اپنے مقام سے خوش ہوں۔ میں نہ صرف تاریخ میں ذرا سی جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہوں گی، بلکہ اس مقام پر رہ کر میں لوگوں کی مدد بھی کرسکتی ہوں‘۔

Comments

- Advertisement -