تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے معاشی قتل پر تُل گئے

کرناٹک میں حجاب تنازعے کے بعد انتہا پسندوں نے اب مسلمان ٹیکسی ڈرائیوروں، ٹور اینڈ ٹریول آپریٹرز اور پھل فروشوں کے بائیکاٹ کیلیے ہندوؤں پر دباؤ بڑھا دیا گیا ہے۔

بھارت میں انتہا پسندی میں تمام حدود پار کررہا ہے بالخصوص مسلم دشمن اقدامات نے دنیا بھر میں اس کے نام نہاد سیکولر ازم کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

کرناٹک جہاں رواں سال کے آغاز پر اسکولوں میں حجاب تنازع نے جنم لیا تھا وہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلم دشمنی میں ہندو انتہا پسند اقدامات بڑھتے جارہے ہیں اور اب انہوں نے مسلمانوں کو معاشی بدحال کرنے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔

کرناٹک میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ بھارت رکھشنا ویدیکے نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان ٹیکسی ڈرائیوروں، ٹور اور ٹریول آپریٹرز کی خدمات نہ لیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت رکھشنا ویدیکے گروپ کے اراکین نے بنگلورو سمیت کرناٹک کے مختلف علاقوں میں گھروں کا دورہ کیا اور لوگوں سے کہا کہ وہ مسلم ٹیکسی ڈرائیوروں کی خدمات استعمال نہ کریں، خاص طور پر ہندو مندروں یا یاترا کے لیے اور اسی کے ساتھ مسلمان ٹور اور ٹریول آپریٹرز کی خدمات بھی حاصل نہ کریں۔

اس حوالے سے پوچھے جانے پر بھارت رکھشنا ویدیکے کے سربراہ بھرت شیٹی نے انوکھا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا میں لاک ڈاؤن کے دوران بہت سے ہندو ڈرائیور مالی مشکلات کے باعث اپنی ٹیکسیاں بیچنے پر مجبور ہوئے۔ اکثریتی برادری کا فرض ہے کہ وہ پہلے اپنے لوگوں کا خیال رکھیں۔

ایک اور خبر کے مطابق کرناٹک میں شدت پسند ہندو تنظیموں نے مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ کی اپیل بھی کی ہے اور ہندوؤں سے کہا ہے کہ وہ مسلمان پھل فروشوں سے خریداری نہ کریں تاکہ پھلوں کے کاروبار پر مسلمانوں کی مبینہ اجارہ داری ختم ہوسکے۔

اس حوالے سے ہندو جاگرتی سمیتی کے کوآرڈینیٹر چندرو موگر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں ںے ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف ہندو دکانداروں سے ہی پھل خریدیں۔

دوسری جانب حکومت نے اس اپیل سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے تاہم ایم آئی ایم اورجے ڈی ایس نے بومئی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ایم آئی ایم چیف اسد الدین اویسی نے مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ کی اپیل کو مسلمانوں کو اچھوت بنانے کی کوشش سے تعبیرکیا ہے جب کہ جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی نے بائیکاٹ کی اپیل کو ملک سے غداری قرار دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -