تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کیا آپ ’ٹپ‘ دینے کی کی تاریخ جانتے ہیں؟

ریستوران میں بیروں، ڈرائیورز یا چپراسیوں وغیرہ کو ٹپ کے طور پر معمولی سی رقم دینا اچھا عمل سمجھا جاتا ہے، لیکن کیا آپ اس کی تاریخ جانتے ہیں؟

ٹپ دینا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آپ نے اپنے سے کمتر شخص کے لیے ایک اچھا کام کیا، لیکن اس کی تاریخ نہایت نسل پرستانہ ہے۔

دو صدیوں قبل امریکی ٹپ سسٹم کا آغاز ہی اس لیے کیا گیا تاکہ وہ غلام جو آزاد ہوگئے تھے انہیں غریب رکھا جائے، اور امیر افراد کو سستی قیمت پر ملازم فراہم کیے جاسکیں۔

سنہ 1865 میں جب امریکا میں خانہ جنگی ختم ہوئی تو لاکھوں امیر لوگ ان غلاموں سے محروم ہوگئے جن سے وہ مفت میں بیگار لیتے تھے۔

تاہم اس کے باوجود غلاموں پر سے ان کے آقاؤں کا اثر و رسوخ ختم نہ ہوسکا جو 200 سال سے انہیں غلام بنائے ہوئے تھے۔

یہ آقا اب بھی چاہتے تھے کہ ان کا کام مفت میں کیا جائے اور سارا منافع ان کی اپنی جیبوں میں جائے جس کے لیے وہ نئے طریقے ڈھونڈنے میں لگے تھے۔

بالآخر ابھرتی ہوئی ریستوران کی صنعت ایک بار پھر سے بلا معاوضہ لوگوں کو ملازم رکھنے میں کامیاب ہوگئی، اور اس کی جگہ انہیں کہا گیا کہ وہ گاہکوں سے ٹپ وصول کیاکریں۔

یہ سلسلہ 1938 تک چلتا رہا اور اسی سال کم سے کم اجرت کا قانون منظور کیا گیا جو نہ ہونے کے برابر تھی۔

اس وفاقی قانون کے تحت ٹپ لینے والی صنعتوں سے وابستہ مزدوروں کو 2 ڈالر فی گھنٹہ معاوضہ دیا جانا ضروری تھا اور یہ بہت کم معاوضہ تھا۔

اس قانون کی بھی صرف 17 ریاستوں نے پابندی کی اور ملازمین سے 2 ڈالر فی گھنٹہ اجرت پر کام کروانے لگے۔

یہاں پر بھی سیاہ فام گھاٹے میں رہے اور سفید فاموں نے ان پر سبقت لے لی۔ جب بھی کسی ریستوران میں سفید فام کو ملازمت دی جاتی تو اسے نسبتاً اچھی تنخواہ دی جاتی جبکہ ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ انہیں گاہکوں سے ٹپ بھی زیادہ ملتی۔

اس کے برعکس امریکا میں آباد مختلف رنگ و نسل کی دیگر قوموں کا بری طرح استحصال ہونے لگا، دو ڈالر فی گھنٹہ کی ملازمت انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات بھی فراہم کرنےسے قاصر تھی۔

گو کہ اب صورتحال پہلے جیسی نہیں ہے اور امریکا سمیت دیگر ممالک میں کم سے کم اجرت کی رقم میں خاصا اضافہ کردیا گیا ہے تاہم ٹپ دینے کی روایت غلامی کے بدترین دورکی یاد دلاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -