پشاور/ لاہور: پاکستان، افغانستان اور بھارت متعدد علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد عوام میں خوف ہراس پھیل گیا ہے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 7.1 تھی اور اس کا مرکز کوہ ہندوکش میں تھا، زلزلے سے افغانستان اور بھارت کے علاوہ پاکستان کے میدانی اور بالائی علاقوں میں زلزلے کی شدت محسوس کی گئی۔
ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز زاہد رفیع کے مطابق زلزلے کی گہرائی 326 کلومیٹر تھی، گہرائی زیادہ ہونے کے سبب وسیع رقبے پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
پاکستان، افغانستان اور بھارت میں 7.1 شدت کا زلزلہ
چار ستمبر 2013 کو زلزلے نے بلوچستان کے شہر آواران کو کھنڈر میں تبدیل کردیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چار سو افراد رزقِ خاک ہوئے جبکہ سینکڑوں گھر زمین بوس ہوگئے۔
بیس جنوری 2011 کو سات عشاریہ سات کے زلزلے سے خاران لرز اٹھا، جس میں دو سو سے زائد مکانات ملیا میٹ ہوگئے.
آٹھ اکتوبر 2005 کی صبح زلزلے نے کشمیراور شمالی علاقوں میں تباہی پھیلا دی، سات اعشاریہ چھ شدت کے زلزلے سے اسی ہزار سے زائد افراد جان سے گئے جبکہ کئی شہر اور دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، ڈھائی لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے، قیامت خیز سلسلے کے متاثرین آج بھی غم و یاس کی تصویر بنے ہوئے ہیں.
چودہ فروری، 2004 کو ریکٹر اسکیل پر 5.7 اور 5.5 کی شدت سے آنے والے دو زلزلوں کے نتیجے میں خیبر پختونخواہ اور شمالی علاقہ جات میں چوبیس افراد ہلاک جبکہ چالیس زخمی ہو گئے تھے۔
تین اکتوبر، 2002 کو ریکٹر اسکیل پر 5.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں تیس افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
اکتیس جنوری انیس سو اکیانوے کا زلزلہ چترال میں تین سو سے زائد شہریوں کی جان لے گیا، دسمبرانیس سو چوہتر میں زلزلے نے مالاکنڈ کے دیہات تباہ کئے، سات عشارہ سات شدت کا زلزلہ پانچ ہزارسے زیادہ افراد موت کا سبب بنا۔
ستائیس نومبر انیس سو پینتالیس کو بلوچستان کے ساحل مکران میں زلزلہ سے دو ہزار لوگ ہلاک ہوئے.
تیس مئی انیس سو پینتیس کو کوئٹہ زلزلے سے مکمل تباہ ہوگیا، سات عشاریہ پانچ شدت کے جھٹکوں نے تیس ہزار افراد کو ابدی نیند سلادیا.