تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

خواتین کے مسائل اور کرونا کا خوف، طبی ماہرین نے وضاحت کر دی

دنیا بھر میں نہایت مہلک ثابت ہونے والا کرونا وائرس ایک طرف جسمانی مسائل کا سبب بن رہا ہے تو دوسری طرف ذہنی مسائل کا بھی، بالخصوص خواتین میں سامنے آنے والے مسائل ان کے لیے نئی پریشانیوں کا باعث ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ کووِڈ 19 کا خوف ہے جو خواتین میں بہت ساری ذہنی و جسمانی پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے، ان میں سے سب سے عام ہارمونل عدم توازن کا پیدا ہونا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن اور گھر میں موجود تنہائی عورتوں میں ہارمونل توازن کو متاثر کر رہی ہے، اور اس بیماری کا خوف ہارمون کی سطح میں رد و بدل کا سبب بن سکتا ہے۔

خواتین کے مسائل کے حوالے سے بھارتی حیدرآباد کے کیئر اسپتال کی ڈاکٹر منجولا انگانی کا کہنا ہے کہ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک تو کسی بھی انفیکشن کی وجہ سے جسم میں دیگر کئی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، اور دوم یہ کہ کووِڈ مریضوں کو خون پتلا کرنے والے ادویات دی جاتی ہیں، تو کووِڈ کی وجہ سے کئی خواتین یہ شکایت کرتی ہیں کہ انھیں ماہواری کے دوسرے یا تیسرے دن خون کا بہاؤ کا زیادہ ہوتا ہے، اس پر وہ پریشان نہ ہوں، ڈاکٹرز کے مطابق یہ دونوں تبدیلیاں عارضی ہوتی ہیں اور 6 ماہ سے ایک سال کے درمیان ہر چیز معمول پر آ جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بھی ماہواری میں کچھ خاص تبدیلیاں نظر آتی ہیں، اگر ایسا ہو تو یہ عارضی ہوتی ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق قوت مدافعت کا ماہواری سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے جو لوگ کووِڈ 19 سے متاثر ہیں انھیں سینیٹری پیڈ کو کسی خاص طریقے سے ٹھکانے لگانے کے حوالے سے فکر مند نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ خون میں انفیکشن نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر انگانی نے بتایا کہ کووِڈ 19 خون سے نہیں پھیلتا، بلکہ یہ ہوا یا بوند کے ذریعے لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لہٰذا آپ جس طرح سینیٹری پیڈ کو ڈسپوز کرتے ہیں، اسے ویسے ہی ٹھکانے لگائیں، ویسے بھی وائرس اس میں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا۔

انھوں نے کہا کرونا دور میں گھر میں رہنے کی وجہ سے ہم مختلف طرح کے خوف اور تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں، اس خوف کی وجہ سے خواتین ہارمونز میں عدم توازن کے مسئلے کا شکار ہو رہی ہیں، کیوں کہ ہم چہل قدمی، اپنے ایئروبک اور جمنگ کے لیے باہر نہیں جا پا رہے، اپنی خوارک پر دھیان بھی نہیں دے پاتے، اور مستقل تناؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے ہارمونز بھی ڈسٹرب ہو جاتے ہیں، اس کی وجہ سے پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر انگانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض خواتین اسپتال میں کرونا لگنے کے خوف سے حمل چیک اپ کے لیے نہیں جاتیں، مینوپاز، حیض اور دیگر امراض میں مبتلا خواتین کا بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے، لیکن انھیں ضرور ڈاکٹر سے رجوع کرنی چاہیے۔

انھوں نے چند مفید باتیں بتاتے ہوئے کہا 40 برس سے زائد تمام عمر کی خواتین کو کیلشیم کی دوائیں ضرور لینی چاہئیں، کیوں کہ اس عمر کے بعد جسم فطری طور پر کیلشیم بنانا چھوڑ دیتا ہے، جب خواتین درد یا شدید خون کے بہاؤ، وزن میں غیر ضروری اضافے کی شکایت کرے تو یہ تھائی رائیڈ کی کمی کی علامت ہے، اس کے لیے پہلی فرصت میں ٹیسٹ کروالیں۔

خواتین کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لینی چاہیے، حفاظتی ٹیکے کی دونوں ڈوزز کے درمیان تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

Comments

- Advertisement -