تازہ ترین

جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری، ایک نوجوان نے خودکشی کرلی

برلن : جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے 69 افغان تارکین وطن میں سے ایک نوجوان نے خودکشی کرلی، جس کے بعد وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر افغان مہاجرین کے ملک بدر کیے جانے پر اعلانیہ خوشی اور اطمینان کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میری 69 ویں سالگرہ کے موقع پر اتنے ہی افغانیوں کو جرمنی سے بے دخل کیا گیا ہے‘۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت کے سربراہوں نے تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کرنے پر ہورسٹ زیہوفر کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ جبکہ واپس افغانستان بھیجے جانے والے مہاجرین میں سے ایک نوجوان نے خود کشی کرلی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے جرمن حکومت نے افغان تارکین وطن کے 69 افراد پر مشتمل گروپ کو اجتماعی طور پر خصوصی طیارے کے ذریعے واپس افغانستان بھیجا تھا، جس میں افغان صوبہ بلخ کے ایک 28 سالہ نوجوان نے کابل میں بنائے گئے مہاجرین کیمپ میں خودکشی کرلی۔

جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل وزیر داخلہ زیہوفر نے تارکین وطن سے متعلق ’نئے منصوبے‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست مسترد ہونے والے مہاجرین کی ملک بدری میں اضافے کا عندیہ دیا۔

جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت لنکے کی سربراہ اولا یلپکے کا کہنا تھا کہ ’زیہوفر کا افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا موت کے منہ میں دینے کے برابر ہے، زیہوفر نے افغانیوں کی ملک سے بے دخلی پر مسرت کا اظہار کرکے ثابت کردیا کہ انہیں انسانیت کی کمی کا لاعلاج مرض ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے سابق چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے وزیر داخلہ زیہوفر کو عہدے نہ ہٹانے پر انجیلا میرکل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر اور وزیر داخلہ کے مابین اختلافات پیدا ہونے میں انجیلا میرکل نے کمزور سیاسی قوت ہونے کا مظاہرہ کیا ہے کوئی وزیر ملکی چانسلر کو وارننگ نہیں دے سکتا‘۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -