تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

برطانیہ، جنازے میں‌ شرکت کرنے والا اسپتال عملہ کرونا کی نئی قسم سے متاثر

مانچسٹر: برطانیہ کے علاقے لیور پول میں کرونا کی ایک اور نئی قسم سامنے آئی ہے جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ کے علاقے لیور پول کے 32 شہریوں  میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی جبکہ اگر برطانیہ کی مجموعی تعداد کی بات کی جائے تو 43 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کرونا کی تغیر شدہ قسم کے گیارہ کیسز برسٹل میں بھی سامنے آئے جبکہ لیور پول کے ویمن اسپتال کے عملے میں بھی نئی قسم کی تشخیص ہوئی۔

مزید پڑھیں: کرونا وائرس، 92 سالہ مریض تدفین کے 18 روز بعد زندہ نکلا

اسپتال ذرائع کے مطابق عملے کے چند اراکین نے گزشتہ دنوں ایک جنازے میں شرکت کی تھی، خدشہ ہے کہ انہیں وائرس وہیں سے لگا ہو۔ محکمہ صحت نے کہا ہے کہ کرونا کی نئی قسم سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں، حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ وائرس کی نئی قسم برازیل اور جنوبی افریقہ میں پہلے سے موجود ہے، جسے ماہرین پہلے سے زیادہ خطرناک بتا رہے ہیں۔

کرونا کی نئی قسم کیا ہے؟

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی شکل یاقسم کو ‘وی یو آئی 202012/01’ کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں 70 فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔ کرونا کی نئی شکل یا قسم کا پہلا کیس تیرہ دسمبر کو برطانیہ کے جنوبی علاقے کاؤنٹی کینٹ میں رپورٹ ہوا تھا۔

بعد ازاں جنوبی افریقہ میں بھی کرونا وائرس کی  نئی قسم کی تشخیص ہوئی جسے عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین نے وی یو آئی سے مختلف قرار دیا۔

نئی قسم زیادہ مہلک ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے مقابلے میں وی یو آئی میں 23 نئی تبدیلیاں دیکھی گئیں، جن میں متاثرہ شخص کا پروٹین بڑھنا اور ایک سے دوسرے انسان میں تیزی و آسانی کے ساتھ منتقل ہونا شامل ہے۔

برطانوی وزیر صحت میٹ ہان کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، مشرقی برطانیہ اور دارالحکومت میں نئے کیسز تیزی سے سامنے آئے ہیں، یہ قسم ویکسین کے خلاف مزاحمت کرسکتا ہے۔

برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کی وجہ سے زیادہ اموات کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس حوالے سے ماہرین نے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں اور اب ہم اس پر تحقیق کررہے ہیں تاکہ اصل صورت حال کو جان سکیں‘۔

نئی قسم کے خلاف کرونا ویکسین کارآمد ہوگی؟

برطانیہ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کرونا ویکسین کے مؤثر ہونے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جس میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، مگر امید ہے کہ کرونا کی نئی قسم ویکسین کی افادیت کو کم نہیں کرے گی‘۔

بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے نئی قسم خطرناک ہے

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ جس طرح کرونا بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوا بالکل اُسی طرح نئی قسم بھی انہیں متاثر کرسکتی ہے کیونکہ وی یو آئی کے جو نئے کیسز سامنے آئے اُن میں بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی۔

Comments

- Advertisement -
زاہد نور
زاہد نور
زاہد نور اے آر وائے نیوز کے ساتھ مانچسٹر سے بطور نمائندہ خصوصی منسلک ہیں