عالمی کورونا وبا کے آغاز میں اسے پھیپھڑوں کا وائرس قرار دیا گیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس کے دماغ پر بھی اثرات دیکھے گئے، مختلف طبی تحقیق میں اس امر کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔
طب کی دنیا میں ہونے والے مختلف مطالعے کے نتائج میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ کووڈ 19 اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جن میں دماغ بھی شامل ہے، مگر کووڈ 19 کے دماغ پر براہ راست اثرات کے بارے میں ابھی بھی زیادہ علم نہیں ہوسکا اور کئی مریضوں میں وبا کو شکست دینے کے باوجود دماغی مسائل دیکھے گئے۔
آئی کیو لیول کا گھٹنا
امپرئیل کالج لندن، کنگز کالج، کیمبرج، ساؤتھ ہیمپٹن اور شکاگو یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق سے پتا چلا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی افعال میں نمایاں کمی کے خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے، اس بات کا اندازہ تحقیق میں شامل افراد کے مرض سے پہلے اور بعد کی دماغی صلاحیت سے لگایا گیا۔
آئی سی یو کے مریضوں کیلئے خطرہ
نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کی تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ آئی سی یو میں زیرعلاج کورونا مریضوں میں دماغی اثرات کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے، کووڈ 19 کی زیادہ شدت کا سامنا کرنے والے افراد کے ذہنی افعال زیادہ متاثر ہوئے، تحقیق میں شامل آئی یو سی کے مریض صحت یابی کے بعد ملازمت کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔
غیرمعمولی اثرات
پری پرنٹ سرور نامی جریدے میں شایع تحقیق کے مطابق لانگ کووڈ(طویل المعیاد کورونا مرض) کا سامنا کرنے والے زیادہ تر افراد کو تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات، سینے میں درد، کھانسی، ذہنی تشویش، ڈپریشن اور تناؤ جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے، اسی طرح یادداشت کی کمزوری اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
دماغ کو وبا براہ راست متاثر کرسکتی ہے؟
طبی جریدے نیچر نیوروسائنسز میں شائع تحقیق میں چوہوں پر تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ کورونا کے اسپائیک پروٹین، خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کو عبور کرسکتا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کورونا کا دماغ کو براہ راست متاثر کرنا ممکن ہے، وبا دماغی خلیات میں جانے کے لیے اسپائیک پروٹین کو استعمال کرتی ہے۔
طویل المعیاد کے لیے دماغی کمزوری
طبی رپورٹس کے مطابق کوروناوائرس سے یادداشت کے بھی مسائل جنم لیتے ہیں، وبا دماغی تنزلی کا باعث بن سکتی ہے اور ممکنہ طور پر الزائمر امراض کی جانب سفر تیز ہوسکتا ہے۔
بیماری کی معمولی شدت بھی خطرناک
لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے 215 تحقیقی رپورٹس میں فراہم کیے جانے والے شواہد کا تجزیہ کیا اور دریافت کیا کہ کوروناوائرس کی معمولی شدت بھی دماغ کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔ ذہنی اور نفسیاتی علامات جیسے تھکاوٹ یا توانائی نہ ہونے کا احساس اور ڈپریشن کووڈ 19 کے مریضوں میں عام ہوتی ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع تھی کہ ذہنی اور نفسیاتی اثرات کووڈ 19 کے سنگین کیسز میں زیادہ عام ہوں گے مگر اس کے برعکس ہم نے دریافت کیا کہ کچھ علامات اس سے معمولی بیمار ہونے والے افراد میں زیادہ عام ہیں۔