تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کس طرح کم آمدن والوں کے لیے حج کی ادائیگی ممکن ہو سکتی ہے؟

اسلام آباد: پاکستانی عوام کے لیے حج کی ادائیگی کے حوالے سے خوش خبری ہے کہ اب ان شہریوں کے لیے بھی حج کرنا ممکن ہو جائے گا جو صاحب استطاعت نہیں ہیں۔

اس سلسلے میں ملائشیا میں شروع کیا جانے والا ایک پروگرام ’تابونگ حاجی پروگرام‘ پاکستان میں بھی شروع کیا جا رہا ہے، جو ملک کے اندر معیشت کے لیے بھی گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے میاں عمران نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ تابونگ حاجی منصوبہ دراصل ملائشیا میں حج کرنے کا ایک سرکاری منصوبہ ہے جس کے تحت ملائشیا کا عام آدمی اگر حج کرنا چاہتے ہیں تو سرکار کے بنائے ہوئے سسٹم کے تحت ٹی ایچ ابراڈ ایک اکاؤنٹ کھولتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ سرکار ان پیسوں کو اسلامی شریعہ بورڈ کے ذریعے حلال پروجیکٹس میں لگاتی ہے، ملائشیا کے اندر بھی اور باہر بھی، اس سے جو حلال ریٹرن آتا ہے وہ ان کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا جاتا ہے، جب ان کی آمدن حج اخراجات کے برابر ہو جاتی ہے تو حکومت پھر انھیں حج کے لیے بھیج دیتی ہے۔

واضح رہے کہ حج ادائیگی کے حوالے سے موجودہ حکومت سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہی ہے، موجودہ اخراجات 4 لاکھ 86 ہزار روپے ہیں، جب کہ دو سال قبل تک یہ اخراجات 2 لاکھ 93 ہزار روپے تھے۔

میاں عمران کا کہنا تھا کہ تابونگ حاجی پروگرام کے ایکٹ کا ڈرافٹ تیار ہو چکا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا گیا ہے کہ وہ اس پر نظرثانی کرے، یہاں سے یہ منسٹری میں جائے گا اور پھر کابینہ میں پیش ہوگا، اور آئندہ جو پالیسی ہوگی وہ اس کے مطابق ہوگی۔

انھوں نے کہا اس کا پاکستان کی معیشت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا، وہ پیسہ جو لوگوں کے پاس گھروں میں پڑا ہوا ہے وہ بینک سسٹم میں آ جائے گا اور نقد ذخائر بڑھیں گے، اس پیسے کو ڈالر میں رکھا جائے گا جسے سے حکومت پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔

اس پروجیکٹ سے متعلق حکومت کو تجاویز دی گئی ہیں کہ اسٹیٹ بینک میں حج فنڈ کے نام سے علیحدہ کاؤنٹرز بنائے جائیں، اور حکومت کھاتے کھولنے کے لیے ایک لاکھ روپے کی رقم مختص کرے، پروجیکٹ کے کھاتے اسلامی بینکوں اور ڈاک خانوں میں کھولے جائیں، حج کی ادائیگی کے بعد منافع بچ جائے تو لوگوں کو واپس کر دیا جائے۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی حج کے لیے استطاعت بڑھانے کے لیے آزمودہ طریقہ کار ہے۔

میاں عمران کے مطابق یہ منصوبہ 1963 میں ملائشیا میں شروع ہوا، اس وقت صرف بارہ تیرہ سو لوگوں نے دل چسپی دکھائی تھی، لیکن آج وہاں 90 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس کھل چکے ہیں، یہ منصوبہ ملائشیا میں معاشی طور پر اس قدر مضبوط ہے کہ یہ ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں اگر آپ کے پاس 4 لاکھ روپے ہیں اور آپ کے حج کے اخراجات 5 لاکھ ہیں، تو آپ صاحب استطاعت نہیں ہیں، اب آپ حکومت کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اکاؤنٹ میں یہ پیسے رکھ لیں اور ان کو حلال پروجیکٹس میں لگا لیں، حکومت ان پیسوں کو حلال منصوبوں میں لگاتی ہے اور اس سے آنے والا آمدن آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتی ہے، جیسے ہی آپ کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ روپے مکمل ہو جاتے ہیں تو حکومت آپ سے کہتی ہے کہ اب آپ صاحب استطاعت ہو چکے ہیں، آپ جا کر حج کر آئیں۔

میاں عمران نے کہا کہ ہمارے حج اخراجات میں ایک تو سعودیہ کے اخراجات ہیں دوم سفر کے اخراجات ہیں، ملائشیا میں جو لوگ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں انھیں حکومت سبسڈی دیتی ہے، حکومت پاکستان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ حج کے دنوں میں ٹکٹ بڑھ جاتے ہیں، تو عام آدمی کے لیے اسے نارمل رکھا جائے، تاکہ اخراجات میں کمی آئے۔

Comments

- Advertisement -