تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

اومیکرون سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہرین نے بتادیا

حال ہی میں جنوبی افریقی سائنسدان اومیکرون سے متعلق کی گئی تحقیق کو سامنے لائے تھے اب برطانوی سائنسدانوں نے بھی بڑا دعویٰ کردیا ہے۔

برطانوی طبی ماہرین نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ پر کی گئی مختصر تحقیق کے نتائج کو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کرونا کی تین ویکسینز لگوانے والے افراد میں ’اومیکرون‘ کی شدت کم ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ملک میں ’اومیکرون‘ کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد 600 کے قریب افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے سمیت ان پر تجربہ بھی کیا، ڈیٹا اور تجربے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی تین خوراکیں لینے والے افراد ’اومیکرون‘ کی شدت سے محفوظ رہتے ہیں اور ایسے افراد میں 75 فیصد علامات ظاہر ہی نہیں ہو پاتیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمان حکومت کا کورونا ویکسین سے متعلق بڑا فیصلہ

ڈیٹا اور تجربے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی تین خوراکیں لینے والے افراد ’اومیکرون‘ کی شدت سے محفوظ رہتے ہیں اور ایسے افراد میں 75 فیصد علامات ظاہر ہی نہیں ہو پاتیں۔

ماہرین کے مطابق اس سے قبل ’ڈیلٹا‘ ویرئنٹ پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ دو خوراکیں کرونا کی خطرناک اقسام پر اتنا اثر نہیں کرتیں اور اب نئے تجربے سے بھی معلوم ہوا ہے کہ جن افراد نے بوسٹر ڈوز لگوا رکھے ہیں، ان میں ’اومیکرون‘ کی شدت کم ہوتی ہے۔

ماہرین نے لوگوں کو تجویز دی کہ ’اومیکرون‘ سمیت ’ڈیلٹا‘ جیسی اقسام کی شدت سے بچنے کے لیے کم از کم تین خوراکیں لگوائی جائیں اور جن افراد نے دو خوراکیں لے رکھیں ہیں وہ بوسٹر ڈوز لگوائیں۔

ماہرین نے بتایا کہ تین خوراکیں لینے والے افراد اگر ’اومیکرون‘ کا شکار بھی ہو رہے ہیں تو ان میں اس کی شدت کم ہوجاتی ہے اور وہ جلد صحت یاب ہو رہے ہیں۔

برطانوی ماہرین نے مذکورہ تحقیق ایک ایسے وقت میں کی ہے جب کہ وہاں ’اومیکرون‘ کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور اب تک وہاں 1200 سے زائد ’اومیکرون‘ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -