تازہ ترین

اسرائیل کا ایران کے شہر اصفہان پر میزائل حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

آسمانی بجلی کیسے بنتی ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

آسمانی بجلی کا مشاہدہ عموماً بارش کے دنوں میں ہوتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمانی بجلی بنتی کیسے ہیں اور بجلی کا کڑاکا فضا میں کتنی حرارت پیدا کرتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے آسمانی بجلی کے بننے اور اس سے پیدا ہونے والی حرارت سے متعلق کہا گیا ہے کہ آسمانی بجلی اونچے بادلوں میں پیدا ہوتی ہے جسے کیومیولونمبس بادل کہا جاتا ہے۔

آسمانی بجلی کو ظاہری طور پر دو اہم اقسام میں بیان کیا جاسکتا ہے، پہلی یہ کہ بجلی بادل کے اندر، ایک بادل سے دوسرے بادل تک سفر کرتی ہے تو آسمان پر کیمرے کے فلیش کی طرح روشنی دکھائی دیتی ہے جسے چادر والی بجلی (شیٹ لائٹننگ) کہا جاتا ہے۔

دوسری جو بادل سے زمین پر سفر کرتی ہے، اس میں آسمان پر بجلی ٹیڑھی لکیروں کی طرح دکھائی دیتی ہے جسے دراڑ نما بجلی یا فورک لائٹننگ کہا جاتا ہے۔

بارش کے دوران بادل میں پانی کے قطرے انتہائی سرد ہو کر برفیلے ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور بارش برسنے سے بادل کے اوپری حصے پر مثبت چارج آ جاتا ہے جبکہ بادل کے نچلے حصے پر منفی چارج بنتا ہے۔

جب یہ چارج ایک خاص سطح تک پہنچ جائے تو برقِ سکونی کی وجہ سے بجلی نیچے کی جانب سفر کرتی ہے۔

جب بجلی آسمان سے زمین کی طرف آتی ہے تو اس کے اطراف ہوا بہت گرم ہوجاتی ہے اور پھر زور دار دھماکہ ہوتا ہے ججسے بادلوں کی گرج کہا جاتا ہے۔

آسمانی بجلی سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

پاک بھارت میں توہم پرستی تو عام ہے کرونا سے متعلق توہمات پیدا ہوسکتے ہیں تو یہ پھر آسمانی بجلی ہے، دونوں ممالک کے لوگوں کا خیال ہے کہ جو لوگ کالے کپڑے پہنتے ہوتے ہیں ان پر بجلی زیادہ گرتی ہے یا پہلا بچہ بجلی کی زد میں جلدی آجاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔

محکمہ موسمیات سے بتایا کہ بجلی کڑکنے کے دوران درخت کے نیچے گرنے ہونے سے گریز کریں اور فولادی چیزوں سے بھی دور رہیں۔

دوسری جانب ماہرین موسمیات نے ان دقیانوسی خیالات کو توہم قرار ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ان تمام باتوں کا بجلی گرنے سے کوئی تعلق نہیں البتہ کوشش کرنی چاہیے کہ جب بجلی چمک رہی ہو اس وقت ہاتھ میں کوئی موبائل فون نہ ہو اور نہ آپ ٹیلیفون اور بجلی کی تاروں کے قریب ہوں۔

اسی طرح محکمہ موسمیات نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی اشیاء سے بھی اس دوران دوری اختیار کریں اور دھاتی چیزوں سے بھی، امریکا میں ہر سال ہزاروں مرتبہ مچھیروں اور گالفرز پر بجلی گرتی ہے جس کی بڑی وجہ ان کے ہاتھ میں موجود دھاتی چھڑی اور پانی ہوسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -