کراچی: کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے پلازمہ ٹریٹ منٹ بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے تاہم اکثر لوگ ناواقف ہیں کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاؤ میڈیکل اسپتال کے ڈاکٹر شوکت علی نے شرکت کی اور پلازمہ ٹریٹ منٹ کے بارے میں بتایا۔
ڈاکٹر شوکت کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی جراثیم یا وائرس ہمارے جسم کے اندر جاتے ہیں تو ہمارے خون کے پلازمہ میں اس کے خلاف اینٹی باڈیز بنتی ہیں، کووڈ 19 کے شروع کے دنوں میں ہم نے پلازمہ ٹریٹ منٹ شروع کی کیونکہ اس طرح متاثر افراد کی صحتیابی کا امکان زیادہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دراصل جب کوئی وائرس ہمارے جسم پر حملہ آور ہوتا ہے تو مدافعتی نظام اس سے لڑنے کے لیے جو مالیکیولز پیدا کرتا ہے انہیں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شوکت کے مطابق کچھ لوگوں کا مدافعتی نظام خود سے اینٹی باڈیز بنا لیتا ہے، کچھ کا نہیں بنا پاتا کیونکہ یا وہ ذیابیطس کا شکار ہوتے ہیں، یا پھر ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو اینٹی باڈیز کی ضرورت پڑتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے ایک تجربے کے تحت مختلف بلڈ گروپس کا پلازمہ اکٹھا کیا اور اس میں سے غیر ضروری اجزا نکال کر اس میں موجود اینٹی باڈیز کو پیوریفائی کیا۔
ان کے مطابق اسے ایک ٹریٹ منٹ کی طرح سے اس کا استعمال کیا گیا اور اس کے کلینکل ٹرائلز بھی انجام دیے گئے جس کے نتائج جلد جمع کروا دیے جائیں گے۔