تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

ٹن پیک کھانے: کہیں ہم انجانے میں زہر تو نہیں کھارہے

آج کل کے جدید دور نے انسان کا طرز معاشرت مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے بحیثیت صارفین اپنی ترجیحات میں تبدیلی کرتے ہوئے قدرتی کھانوں کی بجائے کمرشل طور پر تیار کیے گئے پراسسڈ کھانوں پر انحصار کرنا شروع کردیا ہے۔

مگر کیا آپ کے علم میں ہے کہ ٹن پیک کھانے ہمارے جسم کو کیسے تبدیل کررہے ہیں؟ کیا کبھی آپ نے سوچا کہ کھانے لمبے عرصے تک محفوظ کرنے سے زہر بھی بن سکتے ہیں۔

پبلک ہیلتھ سائنٹسٹ ڈاکٹر ثمینہ خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں انتہائی سبق آموز گفتگو کی اور ٹن پیک کھانوں سے متعلق اہم انکشاف بھی کئے۔

اپنی گفتگو میں ڈاکٹر ثمینہ نے کہا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ٹن پیک کھانے اپنی افادیت کھو دیتے ہیں اور ان میں موجود منرلز کی کمی واقع ہوجاتی ہے، یہی نہیں ٹن فوڈز کی خریداری سے لیکر اس کے استعمال تک ایسے مسائل ہوتے ہیں جس کے باعث ہم بیمار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹن فوڈز خریدے وقت ان باتوں کا خاص خیال رکھیں کہ ڈبے پر کسی قسم کا نشان نہ ہو اور کہیں سے بھی اس کوئی سوراخ نہ ہوں، وہ ٹن جس میں کھانا محفوظ کیا جاتا ہے، وہ مکمل طور پر ہموار ہوں ، کیونکہ ناہمواری یا ڈبے کو پریس کرنے کے نتیجے میں اس میں ایک گیس اور بیکٹریا پیدا ہوجاتا ہے جو ڈبے کو پھُلانے کا سبب بنتا ہے، یہ طرز عمل صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔یہ عموما کھانا پیک کرنے کے دوران ٹن کے گر جانے کے باعث ہوتا ہے کیونکہ ٹن کے گرنے کے عمل کے نتیجے میں ڈبے میں موجود کیمکل "بوٹینزم ” نامی بیماری پیدا کرنے کا سبب بن جاتاہے، یہ بیماری محض دنوں میں انسان کی ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے۔

ڈاکٹر ثمینہ نے بتایا کہ پیکنگ کے دوران اگر ڈبہ گرجائے تو بی پی اے (بمسی پینال اے) نامی کمیمکل جسے کپڑے میں استعمال کیا جاتا ہے، اس کی مدد سے ٹن پیک کو سیلنگ کیا جاتا ہے، ڈبے گرنے کے باعث اس کی سطح کو نقصان پہنچتا اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ خوراک میں شامل ہوجاتا ہے۔

پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے پبلک ہیلتھ سائنٹسٹ ڈاکٹر ثمینہ خان کا کہنا تھا کہ بی پی اے کے استعمال پر دیگر ممالک میں پابندی عائد ہے کیونکہ یہ خوراک کو کمیکل زدہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔

ڈاکٹر ثمینہ نے ممکنہ طور پر کھانا زہریلا ہونے کی نشانی بناتے ہوئے کہا کہ اگر ٹن کھولنے کے دوران ہلکے دھماکے کی آواز آئے تو یہ جان لیں کہ کھان زہریلا ہوچکا ہے۔

Comments

- Advertisement -