ٹوکیو: عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے سائنس دانوں کی تحقیق جاری ہے، ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟، جس کا جواب جاپانی سائنس دانوں نے دے دیا ہے۔
وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے جاپانی ادارے کی ایریسا سُوگاوارا کا کہنا ہے کہ اس کے لئے پہلے ہمیں یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا کپڑوں کو دھونے سےان پر موجود وائرس دھل جائے گا یا پھر اس مقصد کے لئے جراثیم کُش الکوحل استعمال کرنا پڑے گی۔
ایریسا سُوگاوارا کے مطابق کپڑوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے جراثیم کُش الکوحل کی ضرورت نہیں، مروجہ طریقے سے کپڑے دھونے سے ان پر موجود وائرس دھل جاتا ہے۔سُوگا وارا کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک اُن چیزوں کا تعلق ہے جن میں وائرس سے آلودہ ہونے کا خطرہ زیادہ ہو، مثلاً کھانستے یا چھینکتے وقت منہ پر رکھا جانے والے دستی رومال، ایسی اشیا 15 سے 20 منٹ تک گرم پانی میں بھگوئیں۔
ہمیں وائرس کیسے منتقل ہوتا ہے؟ اور ہم وائرس سے خود کو کیسے بچا سکتے ہیں؟
ماہرین کا خیال ہے کہ موسمی فلو یا عام نزلہ کی طرح کورونا وائرس بھی منہ کے پانی یا آلودہ سطح کو چھونے سے منتقل ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب متاثرہ افراد کھانستے یا چھینکتے ہیں تو اُن کے منہ سے نکلنے والے قطروں کے ذریعے وائرس پھیلتا ہے۔ آلودہ دروازے کے دستے یا ٹرین میں لٹکے سہاروں کو چھونے اور پھر آلودہ ہاتھ سے ناک یا منہ کو چھونے سے بھی انفیکشن ہو سکت ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ کرونا کو فراڈ سمجھنے والا انفلوئنسر خود وبا کا شکار
سائنس دانوں کا یکساں موقف ہے کہ کرونا وائرس انفیکشن کی روک تھام کے بنیادی اقدامات وہی ہیں جو موسمی فلو کے خلاف اُٹھائے جاتے ہیں ، یعنی ، ہاتھ دھونے اور کھانسی کے آداب پر عمل پیرا ہونا۔
ہاتھ دھوتے وقت، لوگوں کو صابن استعمال کرنے اور ہاتھوں کے ہر حصے کو کلائی تک کم سے کم 20 سیکنڈ تک بہتے ہوئے پانی سے دھونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یا پھر الکحل کے ہینڈ سینیٹائزر استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔انفیکشن کے پھیلاؤ کو قابو کرنے کا ایک اہم ذریعہ کھانسی کے آداب ہیں، لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ دوسروں کو آلودہ بوندوں سے بچانے کے لئے ٹشو پیپر یا آستین سے اپنی ناک اور منہ کو ڈھانپ دیں۔ دیگر موثر اقدامات میں بھیڑ والی جگہوں سے اجتناب اور گھر کے اندر رہتے وقت، کمرے کو ہوا دار رکھنے کے لئے کھڑکیاں کھولنا شامل ہیں۔