تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

غصے پر قابو پانے کے لیے یہ طریقے آزمائیں

غصہ آنا ایک نارمل رویہ ہے اور غصے کا اظہار بھی بے حد ضروری ہے، غصے کو دبائے رکھنا اور برداشت کرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔

تاہم بہت زیادہ اور شدید غصہ آنا بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے، یہ نہ صرف صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ تعلقات اور سماجی زندگی میں بھی بگاڑ پیدا کرتا ہے۔

آج آپ کو غصے کو قابو کرنے کے طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنا غصہ کنٹرول کرسکتے ہیں اور کسی ممکنہ نقصان سے بچ سکتے ہیں۔

اظہار کرنے سے قبل پرسکون ہونے کا انتظار کریں

غصے میں کچھ بھی کہنے سے قبل انتظار کرنا بہتر ہے، جب آپ کا دماغ پرسکون ہوگا تب ہی اس کے بارے میں سوچنا آسان ہوگا کہ آپ کیا اظہار کرنا چاہ رہے ہیں۔

غصے کی حالت میں اکثر غلط بات منہ سے نکل جاتی ہے یا غلط فیصلہ ہوجاتا ہے جو بعد میں پچھتاوے کا باعث بنتا ہے۔

منظر سے ہٹ جائیں

جس لمحے آپ کو لگتا ہے کہ تناؤ بڑھ رہا ہے اور آپ غصے میں میں کچھ بھی کہہ دیں گے تو اس مقام سے دور ہو کر کسی قسم کی جسمانی ورزش کی کوشش کریں۔

پیدل چلنا، بائیک چلانا یا یہاں تک کہ چہل قدمی کرنا بھی آپ کے تناؤ کی سطح کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگی، اس طرح آپ پرسکون ہو کر صورتحال کا صحیح انداز میں سامنا کر پائیں گے۔

گہری سانسیں لیں

سانس کی مشق دماغ کو پرسکون رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس لیے غصہ کی حالت میں کوشش کریں کہ گہری سانسیں لیں۔

گہری سانسیں لینے سے آپ کے جسم کی لڑائی یا غصے کے ردعمل کی مختلف علامات کی نفی کرنے میں مدد ملتی ہے جیسے تناؤ کی صورت میں جو علامتیں سامنے آتی ہیں ان میں پٹھوں میں تناؤ، ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا، دل کی دھڑکن میں اضافہ، اور تیز یا سست رفتاری سے سانس لینا شامل ہے۔

بات کہنے کا انداز بدلیں

کسی بھی مسئلے کے بارے میں بات کرتے وقت، لفظ ’میں‘ کے ساتھ دلائل پر توجہ مرکوز رکھیں تاکہ مخالف شخص پر یہ ظاہر کیا جا سکے کہ آپ حقیقت میں کیسا محسوس کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ غیر ضروری طور پر دوسرے فریق پر الزام لگانے سے گریز کریں۔

مثال کے طور پر، آپ کہہ سکتے ہیں کہ مجھے برا لگا کہ آپ 15 منٹ تاخیر سے پہنچے، یہ نہ کہیں کہ آپ کبھی بھی وقت پر نہیں آتے۔

مزاح کا استعمال کریں

طنز و مزاح کی ایک جھلک بھی تناؤ کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی واقعی لڑنا نہیں چاہتا، کچھ مزاحیہ جملے ادا کرنے سے ہر طرح کے جھگڑے کو فوری ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

البتہ اس میں طنز کا عنصر شامل نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ اس طرح یہ دوسرے شخص کے جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے اور صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

معاف کرنا اور سبق لینا سیکھیں

معاف کرنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہوتا لیکن رنجش یا کدورت رکھنا ایسا عمل ہے جو آپ کی بہت ساری مثبت توانائیوں کو ضائع کردیتا ہے۔

تناؤ ختم ہونے کے بعد، مستقبل میں اسی طرح کی پریشانی سے بچنے کے لیے ماضی سے سبق سیکھنا نہایت ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -