تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

جھوٹے کو گھر تک پہنچانے کے نہایت آسان طریقے

جھوٹ بولنا آج کل کے دور میں نہایت عام ہوگیا ہے اور بعض اوقات جھوٹے اور سچے افراد کے درمیان یقین کرنا نہایت مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ لوگ بہت ڈھٹائی اور خود اعتمادی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔

لیکن ابھی بھی جھوٹے کو پہچاننے کے کچھ نہایت آسان اور مؤثر طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ باآسانی سامنے والے شخص کے الفاظ کا جھوٹ یا سچ ہونے کا اندازہ کرسکتے ہیں۔

آج ہم وہی طریقے آپ کو بتانے جارہے ہیں۔

اپنا نام نہ لینا

جھوٹے شخص سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جائے تو وہ کوشش کرتا ہے کہ اپنا نام نہ لے، اس کی جگہ وہ چیزوں کو ایسے بیان کرتا ہے جیسے وہ اتفاقاً ہوگئیں یا کسی اور نے انہیں انجام دیا۔

مثال

کچن میں کوئی برتن ٹوٹ جائے اور جو شخص اس پر سب سے زیادہ شور شرابہ کرے، کہ ’یہ ٹوٹ گیا ہے، اسے کس نے توڑا‘، یا ’مجھے یہ برتن ٹوٹا ہوا ملا‘ تو یقیناً برتن اسی کے ہاتھوں ٹوٹا ہے۔

سچ بولنے والا شخص معذرت خواہانہ انداز میں اعتراف کرلے گا کہ یہ برتن اس کے ہاتھ سے ٹوٹا۔

تلخ انداز میں تاویل دینا

جھوٹا شخص کسی غلطی کے لیے جھوٹی اور تلخ تاویلیں دے گا۔

مثال

اگر کسی شخص کو کسی جگہ پر دیر سے پہنچنے کی وجہ سے فون کیا جائے اور وہ غصے میں کہے، ’میں یہاں کچھ بیوقوفوں کی وجہ سے واہیات ٹریفک جام میں پھنسا ہوا ہوں‘، تو اس کا مطلب ہے کہ یہ صرف اس کا بہانہ ہے۔

سچ بولنے والا شخص دھیمے لہجے میں بتا دے گا کہ وہ ٹریفک جام میں پھنسا ہوا ہے اور ساتھ ہی دیر سے پہنچنے پر معذرت بھی کرلے گا۔

الجھا دینے والے الفاظ

جھوٹا شخص دوسروں کو گمراہ کرنے کے لیے الجھانے والے لفظ ادا کرے گا اور بات کو بنا کر خود کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش کرے گا، لیکن سچا شخص باآسانی حقیقت کا اعتراف کرلے گا۔

مثال

کسی مجرم کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی شخص مجرم کو دیکھتے ہی غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہے، ’میں انہیں نہیں جانتا، کیا آپ کو لگتا ہے میں ان جیسے جرائم پیشہ افراد کو جانتا ہوں گا؟‘ تو قوی امکان ہے کہ وہ مجرموں کو پہچانتا ہو۔

اس کے برعکس سچا شخص معمول کے سے انداز میں کہہ دے گا کہ وہ ان مجرمان کو نہیں جانتا۔

سچے انسان کی سیدھی وجوہات

جھوٹا شخص کسی آسان سے معاملے کے بارے میں ’میں نہیں جانتا‘ کہہ کر اپنی جان چھڑا لے گا۔ سچا شخص کھلے دل سے اپنی غلطی کا اعتراف کرلے گا۔

مثال

ڈوپ ٹیسٹ میں ناکام ہوجانے والے اکثر کھلاڑی ٹیسٹ کو غیر معیاری کہتے ہیں، یا ان کے مطابق ان کی لاعلمی میں انہیں طاقت ور ادویات کھلائی جاتی ہیں جس کی ذمہ داری قبول کرنے سے وہ انکار کردیتے ہیں۔

ان کی جگہ سچا انسان اپنی غلطی کا اعتراف کر کے معافی کا طلبگار ہوگا۔

آنکھیں جھوٹ نہیں بولتیں

سچ بولنے والے انسان کی آنکھیں اپنے معمول کے سائز پر رہیں گی، جبکہ جھوٹے انسان کی آنکھ کی پتلیاں اس وقت پھیل جائیں گی جب وہ جھوٹ بول رہا ہوگا۔

یہی نہیں بعض جھوٹے افراد جھوٹ بولتے ہوئے ہکلانے لگتے ہیں، ان کی سانس تیز ہوجاتی ہے یا انہیں پسینہ بھی آنے لگتا ہے۔

مضمون و تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ

Comments

- Advertisement -