تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ذہنی صحت کو بہتر بنانے والی 5 ٹپس

بھاگتی دوڑتی زندگی اور مختلف مسائل نے ہر شخص کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر رکھا ہے، ایسے میں ذہنی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے تاکہ نہ صرف زندگی کے مختلف امور بہتر طور پر سرانجام دیے جائیں بلکہ خود کو بھی خوش رکھا جائے۔

اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر کنول قدیر نے شرکت کی اور ذہنی صحت کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ ذہنی خرابی کی سب سے پہلی علامت تو یہ ہے کہ مناسب طریقے سے کوئی کام سرانجام دینے میں ناکامی ہونا۔ جب بھی ہم کسی شخص میں تبدیلی محسوس کریں اور تبدیلی خرابی کی صورت میں ہو تو ایسی صورت میں چوکنا ہوجانا چاہیئے۔

جیسے کوئی شخص پہلے کی نسبت تنہائی پسند ہوگیا، زیادہ رونے لگا ہے، اس کی پیشہ وارانہ کارکردگی میں فرق آگیا ہے تو یہ ذہنی طور پر پریشان ہونے کی علامت ہے۔

ڈاکٹر کنول کا کہنا تھا کہ اس تبدیلی کو سب سے پہلے اہل خانہ اور قریبی دوست محسوس کرتے ہیں۔ اگلا مرحلہ اس شخص کو یہ احساس دلانا ہوتا ہے کہ یہ عادت نارمل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ اس تبدیلی کو مانتے نہیں کیونکہ وہ اس کے عادی ہوتے جاتے ہیں، پاکستان میں خواتین کی اکثریت ڈپریشن کا شکار ہے اور انہیں یہ نہیں پتہ کہ انہیں مدد کی ضرورت ہے، وہ سمجھتی ہیں کہ زیادہ رونا، زیادہ سوچنا یا گھلنے ملنے سے پرہیز کرنا ان کی شخصیت کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر کنول کا کہنا تھا کہ پچھلا پورا سال کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی نذر ہوا اور اس سے ہماری دماغی صحت کو بے حد نقصان پہنچا ہے، اب دماغی صحت کی بہتری کے لیے سب سے پہلا قدم یہ اٹھائیں کہ گھر سے باہر وقت گزاریں۔

انہوں نے کہا کہ پورا سال گھر میں بند رہنے کے بعد اب ہمارے دماغ کو تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کی ضرورت ہے، لہٰذا اگر کسی روز کوئی کام نہ بھی ہو تب بھی صبح جلدی اٹھیں، کپڑے تبدیل کریں اور باہر نکلیں۔

ڈاکٹر کنول نے بتایا کہ وہ ایک استاد بھی ہیں اور انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ آج کل نوجوان بچوں میں اینگزائٹی میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ سخت مقابلے کی فضا اور سوشل میڈیا پر سب اچھا دکھانے کا رجحان ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اکثر بچے (اور بڑے بھی) کسی اہم موقع یا امتحان کے دن دماغی بلیک آؤٹ محسوس کرتے ہیں اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے ناکام ہوجاتے ہیں، اس کا حل یہ ہے کہ جب بھی ایسی صورتحال پیش آئے تو اس پر فوکس کریں جو آپ کو یاد ہے، بجائے اس کے کہ اس پر فوکس کیا جائے جو آپ کو یاد نہیں۔

ڈاکٹر کنول نے دماغی صحت کی بہتری کے لیے 5 ٹپس بھی بتائیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

روزانہ دن میں کم از کم 1 گھنٹہ گھر سے باہر کھلی ہوا میں گزاریں۔

مراقبے کی عادت اپنائیں اور اس کے لیے یوٹیوب ویڈیوز کی مدد لیں۔

اپنے سوشل سرکل کو بہتر کریں، ایسے لوگوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں جو آپ کی حوصلہ افزئی کریں اور جن کے ساتھ بیٹھ کر آپ خوشی محسوس کریں۔ جو لوگ آپ کی حوصلہ شکنی کرتے رہیں اور آپ کی خرابیاں گنوائیں، ایسے لوگوں سے رابطہ ختم نہیں کرسکتے تو کم سے کم کردیں۔

اپنی کامیابیوں اور خود کو حاصل نعمتوں کی ایک فہرست بنا کر رکھیں، جب بھی اداسی اور مایوسی محسوس کریں اس فہرست کو دیکھیں۔

چاکلیٹ اور اخروٹ کا استعمال باقاعدگی سے کریں، یہ دماغ کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔

Comments

- Advertisement -