تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

کرونا وائرس ویکسین کس طرح کام کرے گی؟ اہم معلومات

نیویارک: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرونا کا خاتمہ ویکسین سے ہی ممکن ہے، سائنس دانوں اور ماہرین صحت نے ویکسین کی تین اقسام بتائی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2019 کے اختتام میں شروع ہونے والی کرونا وائرس کی وبا پوری دنیا میں تباہی مچا رہی ہے اور اب تک اس کے علاج کے لیے کوئی موثر ویکسین نہیں بنائی جا سکی۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرونا کا خاتمہ ویکسین سے ہی ممکن ہے، ماہرین کرونا سے مقابلہ کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔سائنس دانوں اور ماہرین صحت نے نہ صرف یہ بتایا ہے کہ ویکسین کی کتنی اقسام ہیں بلکہ یہ بھی بتایا ہے کہ یہ کام کس طرح کرتی ہیں۔

براہ راست ویکسین (Live vaccine)

غیر فعال ویکسین (Inactivated vaccine)

ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین (Gene-based vaccine)

براہ راست ویکسین:

براہ راست ویکسین کا نقطہ آغاز ایک عام ویکسین پر مبنی وائرس ہے، یہ بیماری کا باعث نہیں بنتا لیکن ہمارے جسم کے خلیوں میں کئی گنا بڑھ سکتا ہے، یہ ویکٹر ہے جو مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے اور اس ویکسین پر مبنی وائرس کو جسم میں داخل کر کے بڑے وائرس یا معتدی امراض کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

غیر فعال ویکسین:

ان میں منتخب وائرل پروٹین یا غیر فعال وائرس ہوتے ہیں یہ روگجن وائرس پر مبنی ویکسین ہیں جو مردہ ہوتے ہیں، مردہ وائرس جسم میں زیادہ نہیں بڑھ سکتے۔جسمانی دفاعی نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اینٹی باڈیز ویکسین تیار کی جائیں۔ ایسی ویکسین حاصل کرنے والا فرد بیماری کو فروغ نہیں دیتا۔ یہ ویکسین پہلے سے ہی انفلوئنزا، پولیو، کھانسی، ہیپاٹائٹس بی اور تشنج جسی بیماری کے خلاف استعمال ہوئی ہے۔

جین پر مبی ویکسین:

جین پر مبنی ویکسین میں کرونا وائرس ڈی این این اے یا ایم آر این اے کی شکل میں خالص جینیاتی معلومات موجود ہے، اس طریقہ کار میں پیتھوجین سے جینیاتی معلومات کے الگ الگ حصوں کو نینو پارٹیکلز میں باندھ کر خلیوں میں داخل کیا جاتا ہے، ایک بار یہ جسم میں لگ جاتی ہے تو مدافعتی تحفظ کو مضبوط بناتی ہے۔

واضح رہے کہ ان تمام ویکسینز کا ابتدائی مرحلے میں اب بھی تجربہ کیا جا رہاے ہے، پہلی اور واحد ویکسین جس کو فیز 1 کی منظوری ملی ہے وہ جرمنی میں تیار کردہ ایک ایم آر این اے ویکسین ہے جس کو انسانوں پر آزمایا جا رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -