اسلام آباد: ہیومن رائٹس واچ جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے مقبوضہ کشمیر میں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو کشمیر میں اقدامات سے پیچھے ہٹتے ہوئے واپس جانا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیومن رائٹس واچ جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹرمیناکشی گنگولی نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدام سے مقبوضہ کشمیر دو علیحدہ علیحدہ حصوں میں تقسیم ہوگیا، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے کشمیری لاک ڈاؤن میں زندگی بسر کررہے ہیں۔
انہوں نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ بھارت کوکشمیرمیں اقدامات سےپیچھےہٹنا ہوگا، حریت قیادت اور بے گناہ نوجوان بھارتی فوج کی حراست میں ہیں اور مقبوضہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ، ٹیلیفون کی سروسز تاحال بند ہیں جس کی وجہ سے فکر مند خاندان اپنے پیاروں سے رابطہ نہیں کرپارہے۔
ہیومین رائٹس واچ جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ عیدپربھی مسلمانوں کی عبادت گاہیں بندتھیں، کشمیری عوام بنیادی طبی سہولتوں سےبھی محروم ہیں، صحافیوں کےمطابق بڑے عوامی احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں جبکہ بھارتی فوج مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز کا استعمال کررہی ہے۔
Kashmir remains under lockdown, main mosques closed on Eid. Authorities should release political detainees, lift communications blackout, allow proper access to media and independent observers, and order security officials to respect human rights. https://t.co/k3juWRMbFr @hrw pic.twitter.com/B2YHKiG0M2
— meenakshi ganguly (@mg2411) August 12, 2019
اُن کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی گرفتاریوں کی غیرمصدقہ اطلاعات ہیں، مودی سرکارکوظالمانہ قوانین واپس لینےچاہئیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی انتظامیہ فی الفور سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور فوری طور پر ذرائع ابلاغ پر عائد ہونے والی پابندیوں کو ختم کرے۔