تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

خبردار! پریشان لوگوں سے دور رہیں

کیا انسانی جسم دوسرے افراد اور بیرونی عوامل کے اثرات کو جذب کرتا ہے؟

ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں کی صحبت بعض دفعہ ہمارے موڈ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر ہم اداس، پریشان اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوں گے تو ہنسنے ہنسانے والے لوگوں سے ملاقات آدھے گھنٹے میں ہمارا موڈ تبدیل کرسکتی ہے۔

اسی طرح اگر کوئی خوش باش شخص تھوڑی دیر کسی پریشان اور اداس شخص کے پاس بیٹھ جائے تو وہ خود بھی اپنے اندر وہی کیفیات محسوس کرنے لگتا ہے۔

تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہمارا جسم بیرونی اثرات کو جذب کرتا ہے؟ سائنس نے اس کا جواب مثبت دیا ہے۔

اس بارے میں جاننے کے لیے کی جانے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے الجی پودے کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ الجی سورج سے توانائی لینے کے ساتھ ساتھ اپنے قریب موجود الجی سے بھی توانائی حاصل کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم ایک ’اسفنج‘ کی طرح ہے جو چیزوں کو جذب کرلیتا ہے۔

ان کے مطابق جب ہم کسی ایسی جگہ ہوں جہاں مختلف کیفیات اور احساسات رکھنے والے بہت سارے لوگ ہوں تو ہم بہت غیر آرام دہ محسوس کرتے ہیں کیونکہ بیک وقت بہت سارے جذبات اور خیالات ہم پر اثر انداز ہو رہے ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مختلف احساسات کی لہریں دماغ اور جسم کے متعلقہ حصوں کی کارکردگی کو تیز کرتی ہیں۔

مثال کے طور پر اگر آپ کسی پریشان شخص کی صحبت میں بیٹھے ہیں تو وہ پریشانی آپ کے دماغ کے ان خلیوں کو متحرک کر دے گی جو آپ کے اندر بھی پریشانی اور تناؤ پیدا کردیں گے۔

اسی طرح خوش مزاج افراد کی صحبت ہمارے دماغ میں خوشی پیدا کرنے والے خلیوں کو متحرک کرے گی۔

ماہرین نے واضح کیا کہ انسانوں کو فطرت کے قریب بھی وقت گزارنا چاہیئے تاکہ وہ ان کے اثرات کو جذب کرسکیں۔

مثلاً سبزہ، درخت اور تازہ ہوا انسانی دل و دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے اور جسمانی صحت کے لیے مفید ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -